سرنکوٹ //اگرچہ وزیر تعمیرات عامہ سمیت حکام نے مغل شاہراہ کی بحالی کیلئے 15اپریل کا ہدف رکھاتھاتاہم حالیہ شدید بارش اور برفباری کے باعث ان جگہوں پر بھی ملبہ اور پسیاں گرآئی ہیں جہاںسے سڑک کو صاف کردیاگیاتھا۔ابھی اس شاہراہ کو بحال ہونے میں مزید دو ہفتے یا اس سے زائد کا وقت لگ سکتاہے ۔جمعرات کو ایس ڈی ایم سرنکوٹ ڈاکٹر بشارت حسین انقلابی نے سٹیٹسکل افسر بی ڈی او دفتر سرنکوٹ اورمحکمہ تعمیرات عامہ کے افسران کے ہمراہ پیر گلی تک دورہ کرکے صورتحال کاجائزہ لیا اور کام کا بھی معائنہ کیا ۔اس دوران پایاگیاکہ چھتہ پانی تک روڈبالکل صاف ہے اور وہاں تک گاڑیوں کو آنے جانے میں کوئی پریشانی نہیں تاہم اس سے آگے روڈ میں پسیاںپڑی ہوئی ہیںاور پتھر بھی گررہے ہیں ۔ایس ڈی ایم نے محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران کو بتایاکہ وہ سست روی سے کام نہ کریں بلکہ روڈ کی خستہ حالی کودیکھ کر اس میں تیزی لائی جائے ۔انہوںنے ہدایت دی کہ 26اپریل تک اس روڈ کو ٹریفک کے قابل بنایاجاسکے ۔بعد میں انہوںنے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ابھی بحالی میں پندرہ دن سے زائد بھی لگ سکتے ہیں کیونکہ پہاڑیاں کھسک رہی ہیں،پتھر اوپر سے گر رہے ہیں اور ملبہ پڑاہواہے۔انہوںنے کہاکہ سفر محفوظ بنانے تک ٹریفک بحال نہیں کی جائے گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ خطہ پیرپنچال کو وادی کشمیر سے ملانے والی مغل شاہراہ موسم سرما کے دوران بند پڑی رہتی ہے اور اس کو اس سال پندرہ اپریل تک بحال کرنے کا اعلان کیاگیاتھاتاہم اب ایسا کسی بھی صورت میں ممکن نظر نہیں آرہا ۔ سڑک پر پیر گلی اور اطراف و اکناف میں بھاری برفباری کو دیکھتے ہوئے ہی یہ مانگ زور پکڑتی جارہی ہے کہ چھتہ پانی سے ززی ناڑ تک ٹنل تعمیر کیاجائے جس کا حکمران جماعتوں نے اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام میں بھی اعلان کررکھاہے ۔ اس حوالے سے حال ہی میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نتن گڈگری سے بھی بات کی جس دوران ٹنل کو منظوری بھی دی گئی ہے ۔