سرینگر//بڈگام چلو کال پر قدغن لگانے اور حریت (ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق سمیت دیگر مزاحمتی قائدین کی گرفتاری اقر خانہ نظر بندی کے علاوہ چند روز سے سماجی ویب گاہوں پر وائیرل ہوئے ویڈیو ز پر شدید رد عمل کااظہار کرتے ہوئے مزاحمتی جماعتوں اورلیڈران نے کہاہے کہ ظلم و تعدی سے کشمیری قوم جدوجہد آزادی کو ہر گز ترک نہیں کرے گی ۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے حکومتی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ تعزیتی جلسے پر پابندی لگانے کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں تھا۔ یہ سراسر ریاستی دہشت گردی ہے، جس کے تحت ریاست میں پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طور پابندی لگادی گئی ہے اور آزادی پسندوں کے سانس لینے پر بھی پہرے بٹھادئے گئے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ بھارت کی مسلح فورسز نہتے کشمیریوں کا ایک منصوبہ بند طریقے پر قتلِ عام کررہی ہیں، جبکہ ریاستی اداروں نے لاشوں پر ماتم کرنے اور آنسو بہانے پر بھی پابندی لگادی ہے۔ 9؍اپریل کے دن الیکشن عمل کو کامیاب بنانے کے لیے 8قیمتی انسانی زندگیاں چھین لی گئی اور 150سے زائد لوگوں کو بُلٹ اور پیلٹ کے ذریعے سے زخمی کردیا گیا۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر سخت ترین پابندیاں عائد رکھنے سے ریاست کے حالات دن بدن زیادہ مخدوش اور خراب ہوتے جارہے ہیں اور اس سے سیاسی غیر یقینیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ آزادی پسند راہنماؤں نے اپنے پیغام میں ضلع بڈگام، گاندربل اور سرینگر کے لوگوں کے ہمت اور حوصلے کو ایک بار پھر سلام کیا اور کہا کہ انہوں نے الیکشن ڈرامے کا بائیکاٹ کرکے پوری عالمی برادری اور حکمرانوں کو ایک واضح پیغام بھیجا ہے کہ 10؍لاکھ مسلح افواج کی موجودگی میں یہ ڈرامے ہمیں منظور نہیں ہیں اور یہ ہماری مطالبۂ رائے شماری کا بدل نہیں ہوسکتے ہیں۔حریت(ع)نے کہاہے کہ حالیہ انتخابات کے دوران کشمیری عوام کے فقید المثال الیکشن بائیکاٹ نے حکمران طبقے کو ہزیمت اٹھانے پر مجبور کیا ہے ۔بیان کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی بڈگام میں مجوزہ جلسہ خراج عقیدت کو ناکام بنانے کیلئے پورے بڈگام ضلع کو فوجی چھائونی میں تبدیل کرکے رکھ دیا گیا جس سے حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا واضح اظہار ہو رہا ہے ۔اس دوران انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی خانہ نظر بندی کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تنظیم کے ترجمان نے سرکاری اقدامات کو آمرانہ سوچ واپروچ اور خون ناحق پر پردہ ڈالنے کی سعی ناکام سے تعبیر کیا۔ ترجمان نے شدید ناکہ بندیوں، آغا حسن کی خانہ نظربندی اور رہائش گاہ پر فورسز کے کڑے محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی خیمے کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندیوں سے سرکارعوام کے غم وغصے کو دبا نہیںسکتی اور نہ ہی خونی انتخابات اور انتخابات کے رسوا کن انجام کی خود ساختہ تاویل کرکے عالمی برادری کو گمراہ کرسکتی ہے۔ بیان کے مطابق بندشوں اور ناکہ بندیوں کے باوجود سینکڑوں افراد مرکزی امام باڑہ بڈگام میں پہنچ جانے میں کامیاب ہوئے جہاں قائد تحریک سید علی شاہ گیلانی کے نمایندہ مدثراحمد ندوی نے شہدا کو خراج عقیدت نذر کیا اور ضلع بڈگام کے حریت پسند عوام کو مثالی الیکشن بائیکاٹ پر مزاحمتی قیادت کی طرف سے پُر خلوص شکریہ ادا کیا۔دریں اثناء پیروان ولایت نے بڈگام چلو کال پر سرکار کی جانب سے بندشوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔پیروان کے سیکریٹری جنرل آغا سید یعصوب موسوی نے مزاحمتی قیادت کی طرف سے دئے گئے بڈگام چلو کال کے پیش نظر سرکار کی جانب سے رکاوٹوں اور بندشوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی قائدین کو گھروں میں نظر بند رکھ کر جمعہ اجتماعات میں شرکت نہ کرنے دینا سراسر مداخلت فی دین ہے آغا نے بڈگام چلو کال پرسخت بندشیں لگانا سرکاری بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا غیور کشمیری عوام نے ضمنی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرکے اقوام عالم کے سامنے اپنا موقف واضع کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں بھارت کے ظلم و جور کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں اور بھارت سے مکمل آزادی چاہتے ہیں ۔اس دوران ایک بیان کے مطابق حریت رہنما دوندر سنگھ بھیل، الطاف احمد شاہ، مختار احمد صوفی، نثار حسین راتھر اور مدثر ندوی بڈگام پہنچنے میں کامیاب ہوئے، جہاں انہوں نے مجوزہ جلسے پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے پہلے مدثر ندوی نے امام باڑہ میں تقریر کی، جس میں انہوں نے 9؍اپریل کے شہداء کو خراج پیش کیا اور ان کے حق میں دُعائے مغفرت مانگی۔ اس موقعے پر لوگوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرہ بلند کئے ۔