سرینگر //سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما و ممبراسمبلی محمدیوسف تاریگامی نے مرکزی اور ریاستی حکومت پراپنامحاسبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ 2014سے 2017تک ایسا کیا غلط ہواجس نے نوجوانوںمیں الیکشن کے تئیں غصہ بھردیا ۔انہوںنے کہاکہ یہ وہی لوگ ہیں جو 2014میں طویل قطاروں میں کھڑے تھے ۔ تاریگامی نے ایک بیان میں کہاکہ 2014کے انتخابات میں ووٹ کیلئے پرجوش نوجوان لمبی قطاروں میں تھے ،تین سے بھی کم برسوں میں ایسا کیاہوگیا جس سے یہی نوجوان الیکشن کے نام سے غصہ اور پرتشدد ہوگئے ،مرکزی اور ریاستی حکومت کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھاجائے کہ تب اور آج کیا غلط ہواہے جس سے کشمیر میں الیکشن کاطریقہ کار اس نہج پر پہنچ چکاہے ۔ان کاکہناتھاکہ 2016کے غیر یقینی حالات کے بعد مرکز اور ریاست دونوں کو اعتماد سازی کے کچھ اقدامات شروع کرنے چاہئیں تھے تاکہ لوگوں خاص کر نوجوانوں کا اعتماد بحال ہوسکے لیکن بدقسمتی سے مذاکرات اور اعتماد سازی اقدامات کے بجائے حکومت کا رد عمل زیادہ سے زیادہ طاقت کا استعمال ہے ۔تاریگامی نے کہاکہ حکومت کو یہ سمجھناہوگاکہ وہ جتنا طاقت کا زیادہ استعمال کرے گی ،اتنا ہی حالات خراب ہوںگے ۔سی پی آئی ایم رہنما نے کہاکہ یہ اہم وقت ہے کہ حکومت اپنی انا کو ختم کرتے ہوئے بغیر کسی تاخیر کے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے ۔انہوںنے کہاکہ اننت ناگ ضمنی انتخابات کو 25 مئی تک موخر کرناکوئی منطق نہیں ہے بلکہ حکام کو اس کو تب تک منسوخ کرناچاہئے جب تک کہ زمینی سطح پر حالات ٹھیک نہ ہوجائیں ۔تاریگامی نے کہاکہ حکومت وادی خاص طور پر جنوبی کشمیر میں گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے کیونکہ اس طرح کے اقدامات نے پہلے سے ہی لوگوں کے غصے کو انتہاتک پہنچادیاہے ، نوجوانوںکو جیلوں میں بند کرنے کے بجائے ان کے غصہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ایسے اقدامات اٹھائے جو لوگوںکے زخموںکیلئے مرہم بن سکیں ، مظاہروں کو خاموش کرنے کیلئے گرفتاریاں اور طاقت کا استعمال جوابی رد عمل کے علاوہ کچھ کام نہیں کرے گا۔