Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

…باش انسان مباش

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 15, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
 شہر خاص سری نگر میں گزشتہ دنوں باؤلے کتوں نے کئی شہر یوں کو نوچ کھاکر پھرایک بار واضح کیا وادی میں شاید سگ باش انسان مباش کا اصول اپنایا جارہاہے۔ یہ واقعہ ایک اخباری خبر ضرور بن گیا مگر متعلقہ اس کے ردعمل میں حکام نے اصلاحِ احوال کا کوئی بیڑا اٹھایا ہو ،اس کے دور دور بھی آثار نہیں دیکھے جاتے۔بازاری کتوں کے مسئلہ پر آج تک اتنی بے سود خامہ فرسائیاں ہو چکی ہیں کہ اس پر مزید لکھنا اب تضیعِ اوقات محسوس ہو تا ہے ۔ کاغذ کے انبارا ور سیاہی کے سمندر ضائع ہو نے کے باوجودیہ مسئلہ آج بھی جوں کا توںقائم ہے۔ اس کے باوجود عوامی اہمیت کے اس اہم مسئلے کو قلم انداز کر نا یا اس پر خاموشی اختیار کرنا بھی ایک صریحی ظلم ہے۔ زیر بحث مسئلے کا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ باوجود یکہ عوام آوارہ کتوں کے حل طلب مسئلے کے تعلق سے متواتر چیخ وپکار کر رہے ہیں، میونسپل حکام ہیں کہ ان کی برسوں سے اَن سنی کر رہے ہیں۔ایساکیوں ہورہاہے؟ کیا کوئی مفاد خصو ص ا س تعلق سے سر گرم عمل ہے یا یہ حکام کی عدم جوابدہی کے روگ کا شاخسانہ ہے ؟ اس کا جواب یہی ہے کہ یہ معاملہ یہ ایک گھتی بھی ہے اورایک لا ینحل معمہ بھی ۔ بایں ہمہ اس بابت میونسپل حکام کی گراں گوشی سے یہ اخذ کر نے کی گنجائش نکل سکتی ہے کہ ان کی نگاہ میں عوامی مفاد ، رائے عامہ اورعوامی شکایات کی سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں ۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ آج تک ہزار ہا دفعہ آوارہ کتوں نے معصوم بچوں کو بالخصوص اور ہر عمر اور جنس کے لو گوں کو بالعموم کاٹ کھاکر بزبان حال واضح کر دیا کہ کشمیر میں لوگ آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر جی رہے ہیں ۔ چنانچہ آئے روز ہر بستی میں کوئی نہ کوئی کم سن بچہ یامعمر بزرگ آوارہ کتوں کا شکار ہو کر اپنے زخم زخم وجود سے شہر ناپرساں کے درد وکرب کا نوحہ سناتا ہے ۔ حق با ت یہ بھی ہے کہ ا س نوع کے منحو س سانحوں اور قیامت خیز واقعات سے والدین اپنے ننھے منے بچو ں کے بارے میں ہمیشہ فکر وتشویش میں مبتلا رہتے ہیں مگر افسوس کہ ان کے درد کا کوئی درماںنہیں ۔ دوتین سال قبل جہلم کنارے شہر خاص میں زینہ کدل میں ایک بچے کی کتوں کی کاٹ پھاڑ سے اس کی موت ہوئی اور لعل بازار سر ی نگر میں دن دھاڑے ایک سگ گزیدہ غریب مزدور کی ہلاکت سے بھی آوارہ کتوں کاسلگتامسئلہ اُجاگر ہو امگر اس کے حل کا کوئی امکان  تب بھی پید ا نہ ہو ا ۔ آپ میونسپل حکام سے اس بارے میں اپنی جمودی کیفیت کے بارے میں وضاحت طلب کیجئے تو وہ کبھی قانونی موشگافیوں کا باب کھولیں گے اور کبھی زبا نی جمع خرچ سے کام چلا کر اپنی پنڈ چھڑا ئیں گے۔ ستم ظریفی یہ کہ انسا نی فلا ح کے بلند بانگ دعوے رکھنے والی رضا کا ر تنظیمیں اور سول سوسائٹی کی مجر ما نہ خا مو شی بھی اس حوالے سے کچھ کم اذیت نا ک نہیں۔ بنابریں ایسا محسوس ہوتاہے کہ غالباً وادیٔ کشمیرمیںشاید کتوں کو صوابدیدی اختیار دیا گیاہے کہ وہ جس کسی راہگیرکو چاہیں سر راہ کا ٹ کھائیں ، گلی کو چے میں بچوں اور بزرگوں کی آزادانہ چلت پھر ت روکیں ‘ گھر کے آنگن میں گھس کرمکینوں کو تگنی کا نا چ نچائیں، کوئی ان کا بال بیکا نہ کر ے گا۔یہی وجہ ہے کہ اطراف وجوانب سے شکایتیں موصول ہورہی ہے کہ آوارہ کتوںنے لوگو ں کا جینا ہر دو بھر کر کے رکھ دیا ہے اور کو ئی ایسا دن نہیں گزرتا جب شہر سمیت مختلف دیہات میں یہ عوام پر پل نہیں پڑ تے ہوں۔ حکو متی اکا بر ین اورانتظا میہ کے تمام کل پر زوں کو یہ صورت حال جان کر بھی انجا ن نہیں بنناچاہیے کہ ایک سرسری اندازے کے مطابق سوا لاکھ سے متجاوز آ وار ہ کتو ںکے درمیان لو گو ں کو کس کس طرح سے ذہنی کوفت کاسامنا پڑ رہاہوگا۔ بہرصورت وادی کے اطراف و اکناف میں لو گ مسلسل چیخ وپکار کر رہے ہیںکہ آوارہ کتے اُن کے لئے سو ہا نِ رو ح بنے ہوئے ہیں،بالخصو ص کم سن بچو ں اوربز رگو ں کا آ زا دا نہ گھومنا پھرنا کا فی دشوار ہو رہا ہے۔ کئی ایک علاقے ایسے بھی ہیں کہ جہاں ایک بڑی تعداد میں آوارہ کتوں کی موجودگی سے ان علاقوں میںلوگوں میں اتناخو ف و دہشت ہے کہ رات کے دوران ان کاگھر سے باہر قدم رکھنا اپنی مو ت کو دعوت دینے کے برابر ثابت ہورہا ہے ۔ اس گھمبیر مسئلے کے حل کے لئے تمام نظریں اگرچہ میونسپل کارپوریشن کی جانب اٹھتی ہیں مگر یہ ادارہ اس عوامی شکا یت کے تئیںتجاہل عارفانہ سے کام لینے کا ریکارڈ قائم کر چکاہے ۔ حا لت بہ ایں جا رسیدکہ جن لو گو ں کوکتے کا ٹ کھاتے ہیں ، بسا اوقات ایسے کم نصیب مریضوں کا رش بڑھ جا نے سے طبی مراکز ان کا دوا دارو کرنے سے بھی قا صر رہتے ہیں۔ حُسن ِانتظام کا ادنیٰ ترین تقا ضہ یہ ہے کہ اس عوامی مسئلے کا ترجیحی بنیادوںپر تیر بہدف حل نکالا جا ئے ۔ اس مسئلے کو اُجا گر کرنے میں آج تک جتنی ڈ ھیر ساری کا وشیں آخر کب تک اکارت جاتی رہیں گی ،جب کہ مسئلہ روز بروز شدت اختیار کر تاجا رہاہے۔ آوارہ کتوں کی نامعقول طر ف داری میں تحفظ حیوانات کے لئے بر سر پیکار بعض عناصر کی اس منطق سے انکار نہیںکہ جانوروں کو اُسی طرح زندہ رہنے کا حق حاصل ہے جیسے اشرف المخلوقات کو روئے زمین پر گزر بسرکرنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ کایٔنات میںہر مخلو ق کی موجودگی کی اپنی ایک ٹھوس مقصد یت ہے۔ بلا شبہ کوئی چیز یہاں عبث نہیں بنا ئی گئی ہے، البتہ کاینٔات کی تمام تخلیقات کا مقصد کسی بھی طرح انسانی زندگی کو آسا ن سے آسان تر بناناہے۔ قانون قدرت کا سرسری جا ئزہ لیجئے تو خو د بخود یہ بات آشکارا ہو جا تی ہے کہ کا ئنا ت میں انسان کی راحت و آسائش ہر دو سری چیز پر مقدم ہے۔ جب امر واقع یہ ہے تو ظا ہر ہے جہاں کہیں انسا ن اور دیگر مخلوقات کے ما بین ترجیح کا ترازو کھڑا ہوجا ئے تو لا محالہ انسان کی طرف کا پلڑا ہی بھاری رہے گا نہ کہ انسان کے مفاد کونظر انداز کرکے حیوانوں کی وکا لت کا پلڑا ،اور وہ بھی اس مغا لطے کے ساتھ کہ یہ طرز عمل انسانیت،رحمدلی اور انصا ف کا مظہر ہے۔نہیں ایسا ہر گز نہیں۔ اس سے قبل کہ ہمیں آوارہ کتوں کے سلگتے موضوع پر یہی رونا آگے بھی رونا پڑے ، نیز آوارہ کتوں کی وحشت وبربریت کا منہ دیکھ کر مز ید بچوں، مستوارت اور بزرگوں کو ان کا شکاربنتے دیکھنا پڑے، بہتر یہی ہے کہ میو نسپل حکام فی الفور اس مسئلے کو حل کر نے کے ضمن میں آ ج تک اپنائی جا رہی جمود پسندی اور غفلت شعاری کو خیر باد کہہ کر کو ئی ایسی انسان دوست قانونی راہ اور اخلاقی حکمت عملی وضع کریں کہ سانپ بھی مرے اور لا ٹھی بھی نہ ٹو ٹے۔  
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پولیس نے اندھے قتل کا معاملہ24 گھنٹوں میں حل کرلیا | شوہر نے بیوی کے ناجائز تعلقات کا بدلہ لینے کیلئے مل کر قتل کیا
خطہ چناب
کشتواڑ کے جنگلات میں تیسرے روز بھی ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ڈرون اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے محاصرے کو مزید مضبوط کیا گیا : پولیس
خطہ چناب
کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ
کالم
ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ
کالم

Related

اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025
اداریہ

! سگانِ شہر سے انسانوں کو بچائیں

July 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?