بانہال // بانہال کے مالیگام ، پوگل سے تعلق رکھنے والے اور سعودیہ عرب کے شہر طائف میں تقریباً دو دہائیوں سے اپنی دینی خدمات انجام دینے والے شیخ رحمت اللہ بالی المدنی نے مرکزی جامع مسجد بانہال میں جمعہ کا خطاب کیا۔ اس موقع پر موجود ہزاروں فرزندان توحید کے بھاری مجمع نے ان کی طرف سے قران ، وحدیث کی روشنی میں کی گئی دین اسلام کی بات کو غور سے سنا۔ مرکزی جامع مسجد بانہال میں شیخ رحمتہ اللہ بالی المدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام دین رحمت اور باعث نجات دین ہے اور اس سے دوری مسلمانوں کی پستی کا سبب ہے۔ انہوں نے سماجی برائیوں ، فحاشی اور دیگر غیر اسلامی معاملوں سے بھی دور رہنے کی تلقین کی ۔ انہوں نے کہا دین اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اس دین میں فتنہ اور فساد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام اعلی اخلاق، اخوت، بھائی چارے، انسان دوستی ، روادی مساوات، عدل وانصاف کا درس دیتا ہے اور اس کی آغوش میں سانس لینے والا ہر ذی شعور مسلمان امن اور سلامتی کا حقیقی علمبردار ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حمیدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے اوراق اللہ کے آخری پیغمبر کے اخلاق حسنہ اور عادلانہ خصائیل سے بھرے پڑے ہیں اور امت مسلمہ اس پیغام کی علمبردار ہی نہیں بلکہ اپنی زندگیوں میں عملانے والی امت بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے آفاقی نظام نے دنیا کو ایک مکمل ضابطہ حیات بخشا ہے اور ان تعلیمات کو سمجھنے اور دوسروں تک پہنچانے کی اشد ضرورت ہے۔ شیخ رحمت اللہ بالی نے کہا کہ دین اسلام واحد ایسا دین ہے جس نے بنی نوع انسان کو ذلت، رسوائی، ظلم وبربریت اور شرک کی پستیوں سے نکال کر انسانیت کے اعلی مقام پر بٹھایا ہوا ہے بلکہ اسلام نے خواتین کو بھی دائمی عزت، عفت اور اعلی مقام بخشا ہے جسکی وہ متلاشی تھی۔ شیخ رحمت اللہ بالی نے اس بات پر زرو دیا کہ امت مسلمہ کو اپنے سنہری اور تابناک مستقبل کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کیلئے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے اور تب ہی جا کر ایک بہترین معاشرے کی تعمیر نو اور تجدید ممکن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ا کہ امت مسلمہ کو دعوتی فکر وعمل کے لیے وہی خصائل اور حکمت عملی اپنانی چاہئے جس کی تعلیمات اللہ کے آخری رسول ؐ دے کر گئے ہیں ۔ انہوں نے دین اسلام کے بنیادی ارکان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرزمین عرب کے اس سسکتے اور بلکتے معاشرے میں جب توحید کا پیغام اور دعوت لوگوں تک پہنچائی تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب طائف کے کوہ ودمن میں لوگوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی کی طرف بلایا جارہا تو اپ نبی رحمت کو طرح طرح کی ایذاء رسانی اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان دوستی اور اخلاق وکردار کا ایسا نمونہ پیش کیا کہ جس کی مثال رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گی اور اس کی مشال دنیا کو نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں فطری اور آفاقی تاثیرات ہیں جس کی مٹھاس سے کوئی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ ایک جسد واحد کی طرح ہے اور اگر ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم کراہ اٹھتا ہے۔اسی طرح آج بھی امت مسلمہ کو یک جان ہو کر مسلمانوں کے دکھ درد کو محسوس کرنا چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ اس درد کا مداوا اور علاج بھی ڈھونڈنا چاہیے۔ اپنے خطاب کے اختتام ہر رحمت اللہ بالی نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عالم اسلام کی شیرازہ بندی ممکن ہوسکتی ہے اور پوری امت کو ایک ہی لڑی میں پرونے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے امت مسلمہ کو آپس میں اتفاق و اتحاد رکھنا بہت حضروری ہے۔ رحمت اللہ بالی نے مسجد انتظامیہ کمیٹی بانہال اور امام مسجد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے ہی انہیں اتنے جمع غفیر سے مخاطب ہونے کی سعادت نصیب ہوئی ہے ۔قابل ذکر ہے کہ شیخ رحمت اللہ بالی المدنی سعودی عرب کے شہر طائف میں عرصہ 20 سال سے دین اسلام کے ایک مبلغ اور داعی کی حیثیت سے دین کی ترویج اور اشاعت کی خدمات انجام دیتے ہیں اور وہ سعودی حج کمیٹی کے ایک رکن بھی ہیں جو حج کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہرسال اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیتے ہیں جس سے برصغیر ہند پاک کے علاوہ دیگر مممالک کے حجاج اکرام مستفید ہوتے ہیں ۔