سرنکوٹ //ریاست کے پہاڑی زبان بولنے والے لوگوں کو ریاستی حکومت کی طرف سے طفل تسلیاں دی جارہی ہیں جبکہ مرکز اس طبقہ کو شیڈیول ٹرائب درجہ دینے کیلئے محض یقین دہانیاں دلارہاہے ۔اگرچہ سابق حکومت کے دورمیں طبقہ کیلئے پانچ فیصد ریزرویشن کا اعلان ہواجس کو باضابطہ قانون سازیہ کے دونوںایوانوںسے ووٹنگ کرکے منظور بھی کیاگیاتاہم بعد میں اس بل کو گورنر کی طرف سے اعتراضات پیش کرتے ہوئے واپس بھیج دیاگیا ۔ سرنکوٹ کے شہریوں کاکہناہے کہ ہوناتویہ چاہئے تھاکہ اس بل کے ضمن میں پیش کئے گئے اعتراضات کا جواب دے کر اسے پاس کرایاجاتالیکن موجودہ حکومت خواب غفلت میں ہے اور اس کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اسی بات سے لگایاجاسکتاہے کہ بیکورڈ کمیشن کا نہ چیئرمین ہے اور نہ ہی دیگر ممبران جن کو یہ کام کرناتھا ۔عبدالکریم نامی شہری کاکہناہے کہ کہنے کو تو موجودہ حکمران اتحاد نے اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام میں بھی اس بات کا اعلان کیاہے کہ پہاڑی طبقہ کو شیڈیول ٹرائب کادرجہ دیاجائے گالیکن ابھی تک کوئی پیشرفت ہوئی اور نہ ہی مستقبل میں کوئی ایسی امید بھی نظرآرہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پہاڑی طبقہ کی جدوجہد نتیجہ خیز بننے کے بجائے ناکام ہونے جارہی ہے اس لئے قوم کے لیڈران کو سیاسی اختلافات کو فراموش کرکے اس مسئلے پر متفقہ فیصلہ لیناچاہئے ۔ایک اور شہری ساجد احمد نے کہاکہ اب وقت کرویا مرو کا آگیاہے اور پہاڑی طبقہ کے لیڈران کو ایک ایسی احتجاجی مہم کی قیادت کرناچاہئے جس کو کامیابی سے ہمکنار کیاجاسکے ۔انہوںنے کہاکہ آج طبقہ کے تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگار بیٹھے ہیں اور ان کیلئے روزگار کا کوئی بندوبست نہیں ۔انہوںنے کہاکہ پی ڈی پی اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام پر یاتو عمل کرے یاپھر پہاڑی طبقہ سے کئے گئے وعدے سے ہی مکر جائے ۔