ذکر کرنا چاہتا ہوں حیدرِؑ کرار کا
لائوں میں لہجہ کہاں سے میثمِ تمّار کا
جب جہاں چاہا کیا ذکرِ علیؑ ذکرِ رسولؐ
وقت کچھ ہوتا نہیں ہے عشق کے اظہار کا
آج بھی نامِ علیؑ ہے صبحِ مکہ کی دلیل
پیلا کاغذ پڑ گیا ہے شام کے اخبار کا
یا علیؑ کہہ کر سفر تنکے پہ ہے جاری مرا
دیکھنا ہے زور مجھ کو موت کے منجدھار کا
پھول کھلتے تھے مگر پتھر بھی اب کِھلنے لگے
معجزے سے کم نہیں ہنسنا کسی دیوار کا
تین دن تک اس لئے آنکھیں نہ کھولیں گے علیؑ
پہلے چہرہ دیکھنا ہے احمدِ مختارؐ کا
کفر سے پوچھے تو کوئی کیوں یہ خم چہرے میں ہے
سرخ کس نے کر دیا ہے رنگ یہ رخسار کا
ہے یقیں اک روز ہوگا مجھ پہ بھی اُن کا کرم
اے وفاؔ دیکھوں گا روضہ ایک دن سرکار کا
سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی
ہلال ہائوس ،نگلہ ملاح سول لائن
علی گڑھ،یو پی۔
موبائل:9219782014