سرینگر// سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں سرحدی حفاظتی فورس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے ایک نوجوان جان بحق ہوا جبکہ علاقے میں زبردست تنائو اور کشیدگی پھیل گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ نوجوان کی ہلاکت کے حالات سے متعلق معلومات جمع کر رہی ہے۔ شہر کے بٹہ مالو علاقے میں سنچر شام کو اس وقت زبردست افراتفری اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوا جب علاقے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کی خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق شام کے وقت علاقے میں اچانک سرحدی حفاظتی فورس کی کئی گاڑیاں اور ایک جپسی شیخ دائود کالونی میں نمودار ہوئی ، اس وقت کچھ لڑکے وہاں کرکٹ کھیل رہے تھے۔اس دوران کچھ نوجوانوں نے معمولی سنگباری بھی کی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز قافلے میں شامل ایک گاڑی میں سوار اہلکار نے گولی چلائی جو سجاد حسین شیخ ولد غلام حسین شیخ کے ماتھے پر لگی اور وہ خون میں لت پت ہوکر وہی پر گر پڑا۔ اس کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ نوجوان کی ہلاکت کی خبر سنتے ہی بٹہ مالو اور اس کے گردو نواح میں خوف کا ماحول پیدا ہوا جبکہ افراتفری کے عالم میں دکانداروں نے فوری طور پر دکانیں بند کیں اور آنا فاناً ہڑتال جیسا سماں نظر آنے لگا۔ٹرانسپورٹ سروس بھی معطل ہوئی اور ہر سو ہو کا عالم چھا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے جلوس برآمد کئے جبکہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے اکا دکا ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔سجاد حسین شیخ کی نعش اس دوران ایس ڈی کالونی بٹہ مالو پہنچائی گئی جبکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگی۔آخری اطلاعات ملنے تک بٹہ مالو میں لوگ گھروں کے باہر تھے اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی جاری تھی۔سجاحسین شیخ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ چندوسہ ٹنگمرگ کا رہنے والا ہے اور وہ اپنے والد کے ہمراہ شیخ دائو د کالونی بٹہ مالو میں بطور کرایہ دار رہائش پذیر تھا۔سجاد حسین کے والد غلام حسن بھی بطور آشپازہ سرینگر میں ہی کام کرتا ہے۔ادھر پولیس نے کہا ہے کہ ایک نوجوان سجاد حسین کی ہلاکت کے بارے میں معلومات اکھٹا کی جارہی ہیں کہ وہ کن حالات میں جان بحق ہوا۔ ضلع پولیس انتظامیہ کے مطابق علاقے میں کوئی بھی تعیناتی نہیں تھی اور اس معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔