سرینگر// ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے موجوہ مخلوط سرکار کو برخواست کرنے اور ریاست میں گورنر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اننت ناگ پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخابات بھی گورنر راج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔حریت سمیت دیگر جماعتوں سے اتحاد کو اپنا مشن قرار دیتے ہوئے انہوں نے ہند و پاک مذاکرات کی وکالت کی۔ سرینگر پارلیمانی نشست پر جیت حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹرفاروق عبداللہ پارٹی ہیڈ کوارٹر نوائے صبح پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے انتخابات میں جیت حاصل کرنے پر لوگوں کو مبارکباد پیش کی۔اس موقعہ پر انہوںنے مرکزی سرکار اور صدر ہند سے جموں کشمیر میں موجودہ سرکار کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنر راج میں تازہ انتخابی عمل شروع کیا جائے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ موجودہ حکومت الیکشن کیلئے پُرامن ماحول فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام رہی جس کی وجہ سے الیکشن کا دن خونین ثابت ہوا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے اُن معصوم 8شہریوں کے لواحقین کیساتھ بھی اظہارِ یکجہتی کیا ، جو الیکشن کے روز جاں بحق ہوگئے۔ گرفتار کئے گئے نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹرعبداللہ نے کہا کہ نوجوان کی پکڑ دھکڑ ، مارپیٹ، خوف و ہراس، توڑ پھوڑ اور چھاپہ مار کارروائیاں فوری طور پر بند ہونی چاہئیں۔ انہوں نے فوجی جیپ پر نوجوان کو باندھ کر دیہات میں گھمانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایسے اقدامات جمہوری نظام کیلئے بدنما داغ ہیں اور ایسے واقعات سے ایسی آگ لگ سکتی ہے ، جس پر کنٹرول پانا ناممکن ہے۔ ہند پاک مذاکراتی عمل کا مشورہ دیتے ہوئے انہوںنے کہا ’’ دونوں پڑوسی ملکوں میں بات چیت کا عمل بحال کرنے کیلئے مجھ سے جتنا بھی ہو سکے گا میں اس کیلئے کام کرو نگا‘‘۔ آپسی اتحاد پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا ’’ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کا اتحاد کرانا میرا مشن ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا کہ آپسی اتحاد اس وقت اہم اور لازمی ہے تاکہ موجودہ’’دلدل‘‘ جیسی صورتحال سے باہر نکالنے کا راستہ تلاش کیا جائے۔ موجودہ حکومت کو سرے سے ہی ناکام قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا ’’ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا بھائی اور حکمران جماعت کا اُمیدوار جب خود یہ کہتا ہے کہ ریاست کے حالات ٹھیک نہیں اور انتخابات ملتوی کئے جائیں تو صورتحال کیا ہوگی‘‘۔ دفعہ370 کے تحفظ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ آئین کی اس دفعہ سے ہی ریاست کو خصوصی پوزیشن حاصل ہے ۔