سرینگر// مہجور نگر پل پر کام سست رفتاری سے ہونے کی وجہ سے مسافروں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ جس رفتاری سے پل پر کام چل رہا ہے اُس سے لگتا ہے کہ اس کی تعمیر مقررہ مددت میں بھی مکمل نہیں ہو سکتی ہے ۔مہجور نگر پل پر کام کی مقررہ مددت جون 2017رکھی گئی ہے ۔مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سال2014میں آئے تباہ کن سیلاب میں اس پل کو بھی بھاری نقصان ہوا تھا تاہم اس کے باوجود بھی اس پل پر گاڑیوں کی آمد ورفت جاری تھی تاہم فروری 2017میں مذکورہ پل کو انتظامیہ نے غیر محفوظ قرار دے کر اُسے گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند کر دیا تھا ۔ مذکورہ پل شہر سرینگر کے جنوبی علاقوں کو مرکزی شہر کے ساتھ جوڑتا ہے ۔مذکورہ پل پر ہمیشہ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں اور مسافر سفر کرتے تھے کیونکہ یہ پل جنوبی شہر کے علاقوں کو بہت کم فاصلے سے لاچوک کے ساتھ جوڑتا تھا ۔جبکہ جنوبی کشمیر سے آنے والے مسافر اور مریض بھی اس پل کے ذرئع آسانی سے لالچوک اور ہسپتالوں تک پہنچتے تھے ۔ سید آباد سوئی ٹینگ کے رہنے والے ایک شہری غلام حسن بٹ نے بتایا کہ وہ پل پر ہو رہے کام سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ پل پر کام کرنے والے حکام اور مزدور ہفتے میں دو یا پھر تین دن تک غائب رہتے ہیں جس سے یہ کام ٹھپ رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پل کی جگہ متابادل طور پر بنایا گیا بیلی پل کسی بھی وقت جہلم میں پانی کی سطح کے بڑھ جانے کے سبب بند ہو سکتا ہے اس لئے ضرورت ہے کہ مہجور نگر پل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار نے انہیں یہ یقین دلایا تھا کہ مہجور نگر پل کا کام جون 2017تک مکمل کیا جائے گا اور اب سرکار کو اپنا وعدہ پورا کرنے کیلئے تیزی سے پل کا کام مکمل کرنا چاہئے ۔مذکورہ پل پر کام کرنے والی ارا نامی کمپنی کے ڈائریکٹر ستیش رازدان نے بتایا کہ مذکورہ پل پر حالیہ ہڑتالوں کی وجہ سے کام رکا پڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہڑتالوں کے دوران تعمیراتی مواد اور عملہ نہیں پہنچ پاتا ہے جس کی وجہ سے پل پر کام سست رفتاری کا شکار ہے۔