سرینگر// بیروہ میں 27سالہ نوجوان فاروق احمد ڈار کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے ، پلوامہ میں ایک نوجوان کی بے رحمی سے مار پیٹ کرنے جیسے واقعات کے خلاف ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے اپنے ساتھیوں سمیت فوجی ہیڈ کوارٹر بادام باغ کی طرف احتجاجی مارچ کیا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی ۔ انجینئر کے حامیوںنے سونہ وار سے مارچ شروع کیا ۔ مظاہرین ’’ہیومن شیلڈ نا منظور ، یو این ویک اپ اور نئی دلی سے رشتہ کیا جبری قبضہ اور کیاـ‘‘کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے بادامی باغ کی طرف بڑھنے لگے ۔ پولیس اور فوج کی زبردست رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے جب مظاہرین مین گیٹ کے نزدیک پہنچے تو پولیس اور دیگر فورسزکی بھاری تعدا د نے انہیں آگے بڑھنے سے روکا اور افرا تفری کے عالم میں انجینئر رشید سمیت ایک درجن مظاہرین کو گرفتار کرکے رام منشی باغ تھانہ میں نظر بند کر دیا۔ گرفتار ی سے قبل انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پلوامہ کے نوجوان کو ہندوستانی وردی پوش زد و کوب کرتے کرتے دیکھے جا سکتے ہیں اور جس طرح فاروق احمد کو گاڑی کے ساتھ باندھ کر اُسکی درجنوں دیہاتوں پریڈ کرائی گئی وہ ہندوستان کے چہرے پر کسی بدنما داغ سے کم نہیں۔ انجینئر رشید نے کہا ’’اگر چہ کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں لیکن شواہد کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہندوستانی فوج، حکمران اور میڈیا ان دلدوز اور شرمناک واقعات کو قوم دشمنوں اور پاکستانی ایجنٹوں کو پروپگنڈہ قرار دیتے آ رہے تھے لیکن پلوامہ اور بیروہ کے واقعات سوشل میڈیا کی بدولت چھپائے نہیں جا سکے۔