سرینگر //کشمیر میں ہورہی ہلاکتوں ،دانشگاہوں میں فورسزکارروائیوں اورنیشنل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کے خلاف بدھ کو جمعیتہ الائمہ والعلماء جموں وکشمیر کے بینر تلے پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ ہوا ۔احتجاج میں شامل امام صاحبان وعلماء کرام نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ’’بند کرو بند کرو سیاسی دہشت گردی بند کرو ‘سکولوں اور کالجوں میں طلباء وطلبات کے حقوق کو مت روندو،مار دھاڑ بند کرو، انسانی حقوق پامال مت کرو‘ کے نعرے درج تھے ۔احتجاج میں شامل شرکاء نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک ایسا خطہ بن چکا ہے جہاں پوری انسانیت 1931سے مظلومیت کی زندگی بسر کر رہی ہے، یہاں نہ نوجوان کی جوانی محفوظ ہے اور نہ ہی بزرگ کی بزرگی اور نہ ہی ماں بہن کی عزت ۔اس موقعہ پر مفتی اعجاز بانڈے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پوری عالمی برادری نے آج تک کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ دہی سے کام لیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ ہم یہاں یہ بات بھی کہنا چاہئے کہ کشمیر کی مین سٹیریم جماعتوںنے بھی کشمیریوں کو صرف لالی پاپ دکھلائے ہیں‘‘ انہوں نے کہا’’ ہم سب لوگ پنڈت نہرو کے وعدے ،شملہ معاہدے ، تاشقند معاہدے ،شیح اندراایکارڈ ،راجیو فاروق ایکارڈ، موجودہ حکومت کی امدادی پیکیج ،سیاسی لیڈران کی دھمکی آمیز بیانات بخوبی سمجھتے ہیں،لہٰذا اس کے بعد ہم ہندستان ، پاکستان ، مین سٹریم جماعتوں ، حریت قائدین سے یہ کہنا چاہئے ہیں ایسی تدابیراورایسے اقدمات مت اٹھائیں ایسی باتیں مت کریں اورایسی حرکتیں مت کریں جس سے اب کشمیریوں کا لوٹنا جاری رہے، اب بہت ہو چکا ،کشمیریوں کا قتل عام بند ہونا چاہئے‘‘ ۔ ایک سوال کے جواب میں مفتی اعجاز بانڈے نے کہا ’ حریت کے مواقف کو ہم صیحح مانتے ہیں ہم حریت کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہئے، رائے شماری ہمارا حق ہے،لیکن حریت قائدین کے متعلق ہم یہ محسوس کر رہے ہیں کہ شاید اُن کے پاس کوئی واضح پیغام اور واضح طرز عمل نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’ہم یہ چاہتے ہیں کہ انہیں چاہئے کہ وہ علماء سے بھی مشاورت کریں ‘۔انہوں نے دانشگائوں میں فورسز اور پولیس کی جانب سے کی گئی کاروائی کو قابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر روک لگانے کی اشد ضرورت ہے ۔بھارتی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت کی تمام میڈیا چینلوں پر اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کاسلسلہ روز بہ روز بڑھتا جارہا ہے‘‘۔