سرینگر// دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے استفار کیا ہے کہ آیا جموں وکشمیر پر آئینی ترامیم کا اطلاق عمل مین لایا جاسکتا ہے ۔دلی عدالت کی طرف سے یہ سوال 1954کے صدارتی حکم(جس کی رو سے مرکز میں آئینی ترامیم کااطلاق ریاست جموں وکشمیر پر ممنوع ہے) کے خلاف دائر عرضی کو زیر سماعت لاتے ہوئے پوچھا گیا ۔دلی عدالت عالیہ کی کارگزار چیف جسٹس جسٹس گیتا متل اور جسٹس انو ملہوترا پر مشتمل ڈویژن بنچ کے سامنے اس عرضی کی سماعت ہوئی جس میں 1954کے صدارتی حکم کو چیلینج کیا گیا ہے ۔ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت کے کونسل اور ایڈوکیٹ جنرل جموں وکشمیر جہانگیر اقبال گنائی سے اس سوال کا جواب اگلی سماعت پرپیش کرنے کی ہدایت دی کہ آیا مرکز مین آئینی ترامیم کا اطلاق ریاست جموں وکشمیر پر ممکن ہے کہ نہیں ۔یہ عرضی سرجیت سنگھ نامی شخص کی طرف سے17ستمبر2016کو پیش کی گئی تھی ۔بنچ نے دونوں طرف کی پارٹیوں کو ہدایت دی کہ وہ اگلی سماعت پر اس مسئلے پر تحریری جواب پیش کریں ۔ریاستی ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر اقبال گنائی نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ دلی ہائی کورٹ نے اس عرضی پر مرکزی حکومت،ریاستی حکومت اور عرضی گزار سے جواب مانگا ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں ماہ کی 11تاریخ کو ہی دلی ہائی کورٹ نے ایک ایسی ہی عرضی کو خارج کیا تھا کہ دفعہ370کے تحت ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت آئینی طور مسلّم ہے ۔