سرینگر//جہاں سال2016بیرون ریاستوں میں مقیم کشمیر طلباءپر بھاری ثابت ہوا ہے وہیں 2017میں بھی ایسے ہی واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔جمعرات کو اتر پردیشن کے میرٹ میں کشمیریوں کے خلاف بینر آویزاں کئے گئے ،جن پر کشمیریوں کو ریاست چھوڑنے کی دھمکی دی گئی ہے۔’اتر پردیش نو نرمان سینا ‘نامی تنظیم کی جانب سے یہ دھمکی آمیز بینر اُتر پردیش میں اس کالج کے سامنے آویزاں ہیں جہاں کشمیری طلاب زیر تعلیم ہیں ، جبکہ مذکورہ تنظیم کے سربراہ امت جانی نے میڈیا سے کہا کہ انہوں نے یہ بینر ان کالجوں کے سامنے اویزان کئے ہیں جہاں کشمیری طلاب زیر تعلیم ہیں۔’ا تر پردیش نو نرمان سینا‘ نے کہا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے،30اپریل سے ’ہلہ بول ‘مہم شروع کی جائیگی ۔امت جانی اس سے پہلے بھی متنازع سرگرمیوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔ انہوں نے جے این یو کے طالب علم کنہیا کمار اور خالد عمر کو قتل کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔معلوم رہے کہ سال2016میں کشمیر طلاب کی مارپیٹ اور انہیںہراساں کرنے کے 18واقعات رونما ہوئے ہیں۔ریاستی حکومت کی یقین دہانیوں اور مرکزی حکومت کی جانب سے نوڈل افسران کی تعیناتی کے باوجود بھی کشمیر سے باہر بیرونی ریاستوں میں کشمیری محفوظ نہیں ہےں اور کشمیریوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کومل رہا ہےجبکہ اس سے قبل بھی بیرونی ریاستوں میں کشمیری طلاب کو ہندپاک کے درمیان کھلے جانے والے میچوں یا پھر کشمیر کی موجودہ صورتحال ہو کشمیروں طلاب کو بیرونی ریاستوں میں تنگ طلب کیا جاتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر سے باہر مقیم کشمیری طلاب کے ساتھ مارپیٹ کے 18واقعات 2016میںرونما ہوئے تھے ،جبکہ ان واقعات کو دیکھتے ہوئے ریاستی سرکار نے ایسے طلاب کےلئے ایک نوڈل افسر کی بھی تعیناتی عمل میں لائی تھی اگرچہ یہ نوڈل افسر ریاستی سرکاری اور پولیس کے ساتھ تال میل بنائے رکھے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی بیرونی ریاستوں میں طلاب کو تنگ طلب کرنے کا سلسلہ جارہی ہے ۔ایسے طلاب کو تحفظ فراہم کرنے کے دعویٰ بھی سراب ہی ثابت ہوئے ۔ایڈیشنل ایس پی سٹی پولیس میرٹ لوک پریا درشی نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے تمام طلاب یہاں محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ایک لوگ اپنے آپ کو مشہور بنانے کےلئے ایسے حربوں کا استعمال کر رہے ہیں لیکن ان کی ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ جمعرات کو پرتاپور تھانے میں امت جانی کے خلاف ایس آئی وپن کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا۔ ایس پی سٹی آلوک پریہ درشی کے مطابق امت جانی کو حراست میں بھی لیا جائے گا ۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ ریاستی پولیس کے کچھ بڑے افیسران بھی اترپردیش پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ گزشتہ دنوں راجستھان کے ایک تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم کشمیری طلاب پرحملے کئے گئے ،تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے میں دو گروپوں کے درمیان تصادم آرائی ہوئی اور تمام کشمیری طلاب محفوظ ہیں جبکہ ریاستی پولیس سربراہ ایس پی وید نے ذاتی طور یہ معاملہ راجستھان ریاست کے پولیس حکام کے ساتھ اٹھایا تھا۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ راجھستان پولیس نے کشمیری طلاب کی مار پیٹ کرنے کے جرم میں میوار یونیورسٹی کے 2 طلباءکو حراست میں لیا ہے ۔آئی جی پی راجھستان آئندن شری واستو نے کہا کہ پولیس نے اس واقعے کی تہہ تک جا کر تحقیقات کی اور اس دوران یہ پایا گیا کہ واقعے کی پہلے سے ہی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ کشمیری طلباءبازار میں تھے اور راجھستان کے 2 نوجوانوں کے ساتھ ان کی کہا سنیہو گئی جبکہ پولیس فوری طور پر وہاں پہنچی اور مداخلت کی ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو کوئی بھی چوٹ نہیں آئی جبکہ پولیس نے دو راجھستانی نوجوانوں کو حراست میں لیا ۔ مذکورہ یونیورسٹی کے چیئرپرسن اشوک کمار گڑیا نے بتایا کہ طلاب کو تحفظ دینا ہماری زمہ داری ہے ۔ ادھر ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ” مہربانی کر کے کشمیری طلباءکے تحفظ کو یقینی بنائیں جبکہ اس وقت تک حکومت ناکام ہو چکی ہے ۔