سرینگر// تحریک حریت نے گزشتہ ایک برس سے جیلوں میں بند سیاسی کارکنوں کو دوسری اور تیسری بار پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کو انتقام گیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے جموں کشمیر کے عوام پر ریکارڈ توڑ مظالم ڈھائے۔ بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے فرقہ پرستوںکی خوشنودی کے لیے انتہائی گٹھیا کردار ادا کرکے کشمیری قوم کو آگ وآہن کے حوالے کردیا۔ قتل وغارت، گرفتاریاں، توڑ پھوڑ، ظلم وجبر موجودہ حکومت کی پہچان ہے۔ عوامی تحریک کے دوران گرفتار کئے گئے جوانوں اور طلباء کو ایک کے بعد ایک اور کالے قانون PSAکی تلوار کی زد میں لایا گیا۔ عدلیہ کی طرف سے بار بار PSAکالعدم قرار دئے جانے کے باوجود تیسری بار PSAلگانے کا عمل جاری ہے۔ بیان کے مطابق پیر عبدالمجید سوپور، غلام نبی گوجری سوپور، عبدالطیف کلو سوپور کا دوسرا PSAکالعدم قرار دئے جانے کے باوجود ان کو تیسرے سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا، جبکہ اخلاق احمد شیخ بومئی ، محمد صدیق لرہ ہامہ، یاور، وسیم، دانش پر دوسرا پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا اسکے علاوہ عبدالمجید لون لوگری پورہ اور سراج الدین کو بھی سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔ تحریک حریت نے مشتاق احمد ہرہ پر عائد سیفٹی ایکٹ کالعدم ہونے کے بعد JICمنتقل کرنے کی مذمت کی۔ اس دوران تحریک حریت کی طرف سے رفیق احمد اویسی کی قیادت میں ایک وفد نے تہاڑجیل میں قید غلام جیلانی لیلو (کوشحال متو سوپور) کے والد عبدالخالق کی وفات پر اُن کے گھر جاکر لواحقین کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ مرحوم کے فرزند غلام جیلانی گزشتہ 7برسوں سے تہار جیل میں بند ہیں۔ رفیق احمد نے اس موقع پر فلسفہ موت وحیات پر روشنی ڈالی اور مرحوم کے حق میں دُعائے مغفرت کی۔دریں اثمناء مسلم لیگ کے ترجمان نے تنظیم کے چیرمین مسرت عالم بٹ،محمد یوسف میر، محمدرفیق گنائی، عبدالاحدپرہ، اسداللہ پرے، طارق احمد گنائی، محمد رفیق رینہ، معراج الدین نندا، حکیم شوکت، مولوی سجاد، محمد حیات بٹ، محمد یوسف بٹ، سہیل احمد کول، ظہور احمد،عمرجان،لطیف احمد کلو، خورشید احمد لون، جاوید احمداور دیگر قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ظالمانہ رویے اور ان قیدیوں کے تئیں حکومتی پالیسی کی وجہ سے یہ اسیر جیلوں اور تھانوں کی زینت ببنے ہوئے ہیںجہاں ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔