سرینگر// پولیس نے نقلی ادویات اور شراب نوشی کے خلاف کشمیر اکنامک الائنس کی احتجاجی ریلی کو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک پہنچنے سے قبل ہی ناکام بناتے ہوئے، تاجروں، ٹرانسپوٹروں، شکارہ مالکان ،سیول سوسائٹی ممبران اور تعمیراتی ٹھکیڈروں کو منتشر کیا۔ مظاہریں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستی حکومت نے وادی میں غیر معیاری ادویات کے کاروبار پر پابندی عائد نہیں کی تو وہ سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے۔ پیر کی صبح کشمیر اکنامک الائنس کے بینرتلے سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھاتے ہوئے احتجاج کیا۔اس موقعہ پر احتجاجی مظاہرین نے نقلی ادویات کو بند کرو،شراب فروخت کرنے والوں پر پابندی عائد کرئو اور طلاب پر تشدد بند کرو کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے ریذڈنسی روڑ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس موقعہ پر کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے نقلی ادویات کی خرد فروخت اور تقسیم کاری کیلئے براہ راست مرکزی اور ریاستی سرکار کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت کشمیر کی نئی نسل کو مختلف بہانے تراش کر کے ختم کیا جا رہا ہے۔ڈار نے بتایا کہ دیگر ریاستوں میں، جن ادویات پر پابندی عائد ہے وہ ادویات کھلے عام جموں کشمیر بالخصوص کشمیر میں فروخت کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے اس دوران وادی میں شراب کی خرید و فروخت پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جن ریاستوں کو جموں کشمیر سے10گناہ ٹیکس شراب سے محصول ہوتا تھا انہوں نے بھی اس پر پابندی عائد کی جبکہ مسلم اکثریتی ریاست میں دانستہ طور پر نوجوان نسل کو شراب اور منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے۔کے ٹی ایم ایف کے سابق صدر محمد صادق بقال نے کہا کہ اب جب عدالت عظمیٰ نے بھی سڑک کناروں پر شراب دکانوں کو بند کرنے کا فیصلہ دیا ہے تو پھر جموں کشمیر میں اس فیصلے کو لاگو کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔