سرینگر//ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ہوئی ملاقاتوں کو مایوس کن اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ایک مرتبہ پھر دلی کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرنے میں برُی طرح ناکام ہوئی ہےں ۔ اپنے رد عمل میں انجینئر رشید نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو چاہئے تھا کہ وہ سندھ طاس آبی معاہدہ جیسی بے وقت باتیں کرنے کے بجائے نریندر مودی کو صاف صاف بتا دیتی کہ جموں و کشمیر کے لوگ کشمیر مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ انجینئر رشید نے کہا ”جس طرح محبوبہ مفتی نے ان ملاقاتوں کے بعد یہ دعویٰ کیا کہ آئندہ تین مہینوں میں ریاست کے حالات بہتر ہونگے ، اُس سے ثابت ہوتا ہے کہ بد قسمتی سے وہ بھی ہندوستانی لیڈروں کی ہاں میں ہاں ملا کر جموں و کشمیر کے دیرینہ سیاسی تنازعہ کو امن و قانون کا مسئلہ مانتی ہیں ۔ پوچھا جا سکتا ہے کہ محبوبہ مفتی کو دلی جا کر یہ صفائی کیوں دینی پڑی کہ حالات تین مہینوں کے اندر ٹھیک ہو جائیں گے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف نریندر مودی نے محبوبہ مفتی کی میٹنگ کے دوران دھمکیاں دے کر کھنچائی کی ہے بلکہ انہیں صاف صاف کہا گیا ہے کہ وہ دلی میں ہندوستان کے لوگوں کو یہ بتا دیں کہ وہ کسی بھی قیمت پر حالات ٹھیک کرکے دیں گی ۔ انجینئر رشید نے نئی دلی کو متنبہ کیا کہ کشمیریوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے وہ ہر بار کشمیر مسئلہ کے منصفانہ حل کو ٹال نہیں سکتی کیونک جس چیز کا دلی دربار دفاع کرنے پر تلا ہوا ہے وہ نہ صرف ناقابل دفاع ہے بلکہ رائے شماری سے کم کشمیری قوم کسی بھی چیز کیلئے تیار نہیں ہوگی ۔