لاہور//پاکستان سپر لیگ کے دوسرے سیزن میں سپاٹ فکسنگ میں مبینہ طور پر ملوث پاکستانی کرکٹر خالد لطیف نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل (ر) اعظم پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے یونٹ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔اینٹی کرپشن یونٹ نے خالد لطیف کو بدھ کے روز طلب کیا تھا لیکن وہ یونٹ کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔اس سے قبل انہوں نے اپنے وکیل کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی تھی جس میں انھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تشکیل کیے گئے ٹریبونل کو چیلنج کیا تھا لیکن عدالت نے ان کی پٹیشن خارج کر دی تھی۔سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ایک اور کرکٹر شاہ زیب حسن جمعرات کے روز انٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوں گے۔شاہ زیب حسن اور خالد لطیف کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ نے 17 اپریل کو نئے نوٹس جاری کیے تھے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے بتایا کہ اگر کوئی کرکٹر نوٹس ہونے کے باوجود اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش نہیں ہوتا اور اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے جس کے لیے باقاعدہ شق موجود ہے۔تفضل رضوی نے کہا کہ اینٹی کرپشن یونٹ پر عدم اعتماد ظاہر کرنے کے لیے آپ کو اس کی ٹھوس وجہ بتانی پڑتی ہے۔ یہ عدم اعتماد محض پسند نا پسند کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔تفضل رضوی نے یہ بھی کہا کہ آئین کی رو سے کوئی بھی شخص عدالت سے رجوع کر سکتا ہے خالد لطیف نے بھی یہی کیا لیکن عدالت نے ان کی پٹیشن خارج کر دی لیکن اب ان کا اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش نہ ہونا تاخیری حربہ ہی سمجھا جا سکتا ہے۔تفضل رضوی نے بتایا کہ معطل کرکٹر ناصر جمشید نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک جواب بھیجا ہے جس کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور آئندہ چند روز میں اس بارے میں فیصلہ کیاجائے گا کہ ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔