سرینگر// وادی کے سب سے بڑے زنانہ ہسپتال’ لل دیدسپتال‘کی 6منزلہ عمارت کے سامنے احاطہ کیچڑ اور گندگی کا منظر پیش کررہا ہے۔جس کے باعث مریضوںاور تیماداروں کو پریشانی کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔باہر اور اندرسے دیدہ زیب ہسپتال عمارت کے ایک سائڈ میں زمین کھلی ہے جس پر اب مٹی بھی ڈالی گئی ہے تاہم اس پر جا بجا کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہیںجس سے مختلف بیماریاں بھی پھوٹ سکتی ہیںجبکہ مریضوں اور ان سے ملنے والے رشتہ داروں کو ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ہسپتال کے اندر جہاں صحت و صفائی کا انتہائی خیال رکھا جارہا ہے وہیں ہسپتال عمارت سے باہر قدم رکھتے ہی ایک ایساماحول دیکھنے کو مل رہا ہے جیسے یہ کوئی ہسپتال ہی نہ ہو ۔اس اراضی پر اگرچہ مٹی کی بھرائی کی گئی ہے تاہم اس پر گہرے کھڈ بن گئے ہیں جن میں بارشوں کا پانی جمع ہوجاتا ہے اور یہاں سے لوگوں کا چلنا پھرنا بھی مشکل بن جاتا ہے ۔اس احاطے میں گندگی ہونے کی وجہ سے بدبو پھیلی ہوئی ہے ۔کئی تیماداروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ہسپتال عمارت کے سائڈ میں اراضی کو بے کار رکھا گیا ہے ،اگر یہاں پارک بنائی جاتی تو ایک طرف مریضوں کو صحت مند ماحول فراہم ہوتا ‘‘۔کئی لوگوں نے یہ شکایت بھی کی کہ ہسپتال آنے والے مریضوں کی خبر گیری کیلئے آنے والے لوگوں کیلئے کوئی جگہ دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے ہسپتال کے سامنے اکثر و بیشتر لوگوں کی بھیڑ جمع رہتی ہے ۔ہسپتال احاطے کے ایک حصہ میں بوسیدہ لکڑی اور ٹین رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے یہاں عفویت پھیل گئی ہے اور اسپتال احاطہ ایک کچی بستی کا منظر پیش کررہا ہے۔یہاں نہ صرف احاطہ بدصورت ہوگیا ہے بلکہ گرد نواح میں گندگی اور کوڑا کرکٹ بھی پھیل گیا ہے۔اسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹرمشتاق احمد نے بتایا کہ خالی احاطے پر ایک پارک بنائی جارہی ہے اور اس پر مٹی بھی ڈالی گئی ہے جبکہ ایک حصے کو گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ پرانی عمارت کی لکڑیJKPCCنے وہاں رکھی ہے جو سیلاب کی وجہ سے بوسیدہ ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اس کی بولی نہیں ہو پارہی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہسپتال کے اندر اور باہردن میں کئی بار صفائی کی جاتی ہے ۔