سرینگر// حریت (ع)نے شوپیاں میں فورسز کی جانب سے طالب علموں کیخلاف پیلٹ گن ، ٹیئر گیس شیلنگ اور طاقت اور تشدد کے بیجا استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ فورسز کا ظلم و تشدد اب یہاں کے تعلیمی اداروں تک پہنچ گیا ہے جو کہ ہر لحاظ سے قابل تشویش ہے ۔بیان میںکشمیر کے طول و عرض میں بڑی تعداد میں طالب علموں کو گرفتار کئے جانے پر گہری فکر مندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام طلباءکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ان طالب علموں کا مستقبل جان بوجھ کر مخدوش بنایا جارہا ہے ۔بیان میں کانپور اترپردیش میں کشمیریوں کیخلاف ” جن سینا“ نامی فوج بنائی جانے کو بھارت کے ہندوانتہا پسند عناصر کی جنون آمیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ بھارت کی سیاست میں فرقہ پرستوں اور انتہا پسندوںکا غلبہ دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں پہلے ہی سے لاکھوں کی تعداد میں افواج اور فورسز تعینات ہےں لیکن اس کے باوجودکشمیری عوام پورے عزم کے ساتھ اپنی مبنی بر حق جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ جن سینا بنانے والے بال یوگی جیسے عناصر کو معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیری عوام کی تحریک حق خودارادیت ، حق وانصاف پر مبنی ہے اور اس طرح کی سینا کے قیام یا بھارت کے ملٹری مائٹ سے عبارت اپروچ سے یہاں کی جائز عوامی تحریک کو دبایا نہیں جاسکتا۔اس دوران حریت چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال جاکر گزشتہ دنوں طالب علموںکیخلاف فورسز کی تشدد آمیز کارروائیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئی اقرا بشیر اورسال2016کی عوامی تحریک کے دوران فورسز کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوئے عامر منظور ساکن دمحال ہانجی پورہ کولگام کی عیادت کی۔ میرواعظ نے دونوں کی فوری صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام خود کشمیر میں خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں اور یہاں فورسز اور فوج کو کشمیری عوام کو ہر محاذ پر زیر کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔