بانہال // سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم مسلسل متاثر ہے جس کی وجہ سے ضلع رام بن کے دور افتادہ علاقوں میں زیر تعلیم غریب سکولی بچوں کا مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے۔ ضلع اور تعلیمی زون رام بن کا سرکاری پرائمری سکول گْولل ، گنوت پچھلے سات روز سے اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے بند ہے اور سکول میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو کر رہ گئی ہیں۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ تعلیمی زون رام بن کے دور دراز علاقہ پنچایت گنوت کا پرائمری سکول گْولل کے سکول میں اٹھائیس بچے زیر تعلیم ہیں اور یہاں تعینات دو رہبر تعلیم ٹیچروں میں سے ایک کو معطل کیا گیا ہے جبکہ دوسرے ٹیچر کا یہاں سے تبادلہ کرکے اسے مڈل سکول چارنہ ، گنوت میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معطل کئے گئے ٹیچر کو سکول کھولنے اور دیگر کام کاج سے منع کر رکھا گیا ہے اور سکول میں کوئی بھی ٹیچر موجود نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں ایک ہفتے سے بند ہیں اور سکول مقفل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سات روز سے اساتذہ کی کمی کی وجہ سے سکول بند ہے اور تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو کر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درس و تدریس کا عمل پچھلے ایک ہفتے سے بند ہے اور محکمہ تعلیم کی طرف سے اس سمت کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کے زونل افسراور چیف ایجوکیشن افسر باخبر ہیں مگر سکول کو کھولنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے غریب بچوں کا مستقبل تاریکیوں کی اور بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنوت علاقے کے بڑے تعلیمی ادارے یعنی ہائی سکول گنوت میں صرف چار اساتذہ تعینات ہیں جبکہ ادھ درجن کے قریب اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا گنوت کے پسماندہ علاقے کو باقی محکموں کی طرح محکمہ تعلیم نے بھی نظر انداز کر رکھا ہے جس کی سزا یہاں کے غریب بچوں کو بھگتنا پڑرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرف فوری اقدامات نہ اٹھانے کی صورت میں لوگ احتجاج مظاہروں کیلئے مجبور ہوں گے۔ اس سلسلے میں کوشش کے باوجود بھی زونل ایجوکیشن افسر رام بن سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔