سرینگر // روسی سفیدوں کونیست ونابود کرنے کے عدالتی حکم نامے کے باوجود بھی شہر کے اکثر علاقوں میں سفیدوں کو کاٹنے کے حوالے سے اقدمات نہیں اٹھائے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں ان سفیدوں سے نکلنے والی روئی نے لوگوں کے ناک میں دم کر رکھا ہے ۔معالجین جہاں اس کو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر قرار دے رہے ہیں وہیں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روسی سفیدوں کی تعداد کافی زیادہ تھی اور ان کو جڑوں سے اکھاڑنے کیلئے نہ صرف حکم نامے جاری کئے گئے بلکہ کئی علاقوں میںہزاروں سفیدوںکو کاٹا گیا۔بہار کے خوشگوار موسم کے ساتھ ہی روسی سفیدوں سے اترنے والی روئی نے نہ صرف گھروں میں رہائش پزیر لوگوں کو بلکہ طلاب اور راہگیروں کو بھی ذہنی پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ہے اور شہر کے اکثر علاقوں میں روسی سفیدوں سے نکلنے والی روئی سے آبادی پریشان ہے ۔سرینگر کے بسکو سکول کے متصل درجنوں روسی سفیدے ابھی بھی موجود ہیںاور ان سفیدوں سے نکلنے والی روئی راہ گیروں اور سکولی بچوں کیلئے وبال جان بن گئی ہے ۔راہگیروں کا کہنا ہے کہ سفیدوں کی روئی اس طرحگر رہی رہی ہے جیسے برف باری ہو رہی ہو ۔سول لائنز کے لال چوک گھنٹہ گھر ، آبی گذر ، ریذیڈنسی روڑ ، پریس کالونی ،مولانا آزاد روڈمیں بھی سفیدوں کی یہ روئی اُڑ رہی ہے جس سے لوگوں کے بیمار ہونے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔اب لوگوں کو منہ اور ناک کو ڈھانپ کر چلنا پڑتاہے ۔ادھر رامباغ اوراولڈ برزلہ میں بھی سی آر پی ایف کیمپ کے نزدیک درجنوں روسی سفیدے ابھی بھی کھڑے ہیں اور ان کو کاٹنے کیلئے بھی سرکار کی جانب سے کوئی اقدمات نہیں کئے گئے ہیں ۔ بٹہ مالو کے فردوس آباد، ایس ڈی کالونی کے علاوہ مگرمل باغ میں بھی درجنوں روسی سفیدے ابھی بھی موجود ہیں اور ان سفیدوں سے نکلنے والی روئی نے لوگوں کی ناک میں دم کر رکھا ہے ۔ ،چھانہ پورہ ،نٹی پورہ کے ساتھ ساتھ بائی پاس کے متصل علاقوں میں ان روسی سفیدوں کو کاٹنے کے حوالے سے بھی کوئی اقدمات نہیں کئے گئے ہیں ۔عوامی حلقوںکا کہنا ہے کہ اس سوکھی برف سے نجات دلانے میں کار گراقدمات اٹھانے کی ضرورت ہے۔معالجین نے پہلے سے ہی اس روئی کو خطرناک قرار دے کرکہا کہ اس کے گالوں سے نظام تنفس کی بیماری کے ساتھ ساتھ الرجی اور سانس کی دیگر بیماریوں ہوتی ہیں اورروئی سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر سے برتنے کا مشورہ دیا ہے ۔ وادی کے معروف معالج ڈاکٹر نذید مشتاق نے بتایا کہ اس سے الرجی کے ساتھ ساتھ ،ناک گلے اور جسم کے بالائی حصوں میں میں انفکشن ہو سکتا ہے ۔انہوں نے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ ماسک وغیرہ پہن کر سفر کریں اور اس وجہ سے اگر الرجی وغیر یا پھر سینے کا درد ہو تو وہ فوری طور نذدیگی ہسپتالوں میں محالجین سے رابطہ کریں ۔جے وی سی ہسپتال کے ای این ٹی ڈاکٹر نذیر احمد خان نے بتایا کہ اس روئی سے جہاںانفکشن کا خطرہ لاحق رہتا ہے وہیں اگر یہ رویہ آنکھوں میں چلی جائے تو جلن ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ احتیاط برتیں اورجہاں روئی زیادہ گر رہی ہو وہاںمنہ کو ڈھانپ کر چلیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہر اور دیہات میں روسی سفیدوں کو کاٹنے اور نئے سفیدوں کو لگانے پر عدالت نے پابندی عائد کی ہے۔ عدالتی احکامات کے بعد اگر چہ حکومتی سطح پر کئی بار روسی سفیدوں کو کاٹنے اور نئے روسی سفیدے لگانے پر پابندی لگائی گئی تاہم شہر ودیہات میں اکثر علاقے ایسے ہیں جہاں ان سفیدوں کو کاٹنے کیلئے ا قدمات نہیں اٹھاے گئے ۔ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر فاروق احمد لون نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کافی تعداد میں یہ سفیدے کاٹے گئے ہیں اور جو رہ گئے ہیں ان کو کاٹنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی تعداد کافی زیادہ ہے اس لئے اس میں وقت لگ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان روسی سفیدوں کو کاٹنے کیلئے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔