سرینگر//سماجی رابطوں کی ویب گاہوں پر عائد کی گئی پابندی کا سب سے زیادہ اثر وادی کے اسپتالوں میں کام کرنے والے بلڈ بینکوں پر پڑرہا ہے۔ وادی کے بیشتر بلڈ بینکوں میں مریضوں کو درکارخون کا عطیہ کرنے کیلئے رضاکار سماجی رابطہ سائٹوں پر جانکاری حاصل کرنے کے بعد ہی سامنے آتے تھے تاہم رابطہ سائٹوں پر پابندی کے بعد سے خون کے عطیہ کیلئے سامنے آنے والے نوجوانوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس کا اعتراف وادی کے مختلف اسپتالوں کے منتظمین بھی کرتے ہیں۔ وادی کے تین بڑے اسپتالوں شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ ، جے وی سی بمنہ اور جی بی پنتھ اسپتال سونہ وارمیں بلڈ بینک کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سماجی ویب گاہوںپر عائد پابندی کی وجہ سے خون کا عطیہ کرنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اگر اسپتال میں کسی مخصوص گروپ کے خون کی قلت ہوتی تھی تو اسپتال کا عملہ نجی سطح پر جانکاری فیس بک اور وٹس اپ پر ڈالتا تھا جس سے کئی رضاکار خون کا عطیہ کرنے کیلئے آتے تھے مگر جمعرات سے فیس بک ،وٹس اپ اور دیگر سماجی رابطہ سائٹیں بند ہونے کی وجہ سے بلڈ بینک کافی حد تک متاثر ہوئے ہیں۔ جے پی پنتھ اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر کے کے پنڈتا نے بتایا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ سماجی رائبطوں کی ویب سائٹوں سے لوگوں کی جان بچانے میں کافی حد تک مدد ملتی تھی کیونکہ لوگ خون کا عطیہ کرنے کیلئے سامنے آتے تھے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ جے وی سی سرینگر ڈاکٹر شفا نے کہا ’’ اس سے مریضوں پر کافی اثر پڑے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی میں اگر کسی مریض کو کسی مخصوص گروپ کے خون کی ضرورت ہوتی تھی تو ہم سماجی رائبطوں کی ویب سائٹوں پر جانکاری دیتے تھے جس سے کافی لوگ سامنے آتے تھے مگر اب ایمرجنسی میں درکار خون دستیاب نہیں ہوگا جو کئی لوگوں کیلئے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔