سرینگر//پی ڈی پی سنیئر لیڈر اور وزیر تعلیم سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جمہوری نظام میں مذاکرات کے لئے پیشگی شرائط نہیں رکھی جا سکتیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر سطح پر بات چیت نا گزیر ہے اور انہیں مشروط نہیں کیا جا سکتا۔ بخاری نے کہا کہ جمہوریت میں اختلاف رائے انتہائی اہم ہے اور اس سے انحراف کرنا جمہوری اقدار کے منافی ہے ۔وزیر تعلیم نے یاد دلایا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے انسانیت کے دائرہ میں مذاکرات کی پیش کش کی تھی لیکن اب بدقسمتی سے بات چیت کو مشروط رکھا جا رہا ہے جو مسئلہ کشمیر کے حل کے تئیں غیر سنجیدگی کی عکاسی کرتا ہے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا سیاسی حل بات چیت کے ذریعہ ہی تلاش کیا جا سکتا ہے ، اس کا معاشی حل نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ موجودہ وزیر اعظم بھرپور عوامی فتویٰ ہوتے ہوئے اٹل بہاری واجپائی اور ایک دوسرے سابق وزیر اعظم کے نظریہ کو آگے بڑھانے میں تذبذب کے شکار ہیں جب موخر الذکر نے کشمیر مسئلہ کے حل کے حوالہ سے کہا تھا کہ ’’آسمان حد ہے‘‘۔بخاری نے کہا کہ جمہوریت اور دیگر سیاسی فلاسفیوں میں بامعنی مذاکرات کا اصول ہی بنیادی فرق ہے اور اسی اصول کے مد نظر قومی قیادت کوتمام فریقین سے ان کے سیاسی نظریات سے قطع نظر غیر مشروط بات چیت شروع کر کے ایجنڈا آف الائنس پر من و عن عملدرآمد یقینی بنانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرح کے تشدد کے باوجود مسئلہ کشمیر پچھلی کئی دہائیوں سے جوں کا توں ہے جس کا خمیازہ لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور ان کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے ۔وزیر تعلیم نے یاد دلایا کہ مالی پیکیج کبھی بھی سیاسی پہل کا نعم البدل ثابت نہیں ہوئے ہیں ، قتل و غارت اور تباہی ہر چیز پر حاوی ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ارباب اقتدار کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر نوشتہ دیوار پڑھنا چاہئے اور حالات کی حساسیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مثبت اپروچ اپنانا چاہئے ۔ بخاری نے کہاکہ پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ محض اس لئے اتحاد کیاتھا کہ اس ادھورے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے جو دہائیوں پرانے سیاسی تنازعہ کو حل کرنے کے لئے شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی سمجھتی ہے کہ جامع مذاکرات ہی واحد متبادل ہے لیکن بد قسمتی سے اب یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت کشمیر کے تئیں انتہائی غیر سنجیدہ رویہ اپنائے ہوئے ہے ۔ بخاری نے کہا کہ بی جے پی نے ، پی ڈی پی کے اتحادی کی حیثیت سے اصولی طور پر تمام فریقین سے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا نہ کہ کسی ایک مخصوص جماعت ہے ۔