نئی دہلی //ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے ہندوستان اور پاکستان کو جموں و کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ترکی صدر نے مجوزہ دورہ ہند سے پہلے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے لئے بات چیت سے بہتر کوئی اور آپشن نہیں ہے۔ ۔ ترکی صدر نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے جموں و کشمیر مسئلے کے حل پر ان کی بات ہوئی ہے، نواز شریف میرے اچھے دوست ہیں، کئی بار کشمیر پر ہماری طویل بات چیت ہوئی ہے، وہ نیک نیتی سے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ ترکی صدر نے کہا کہ ہندوستان -پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، اس سے مجھے خوشی ہے، لیکن میں اس بات سے دکھی بھی ہوں کہ جموں وکشمیر کا تنازعہ دونوں ممالک کے درمیان نہیں حل ہوپایا ہے۔انکا کہنا تھا’’70سال پرانا تنازعہ آنے والی نسلوں کو بھی زخم دیگا ، سات دہائیاں گذر چکی ہیں، مسلہ جوں کا توں ہے،اور مجھے یقین ہے کہ اس مسئلے کا حل نکال کر اسے دونوں ملکوں کو راحت نصیب ہوگی‘‘۔انہوں نے کہا’’ تنازعوں کو آگے لیجانا، سوالات کو جنم دینا اور ان سوالوں کو آنے والی نسلوں کیلئے مستقبل میں لیجانابہت غلط بات ہوگی، کیونکہ بالآخر انہی کو اسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ کشمیری لوگوں کی ترقی کیلئے ہمیں جنوبی ایشیاء میں امن قائم کرنا ہوگا، ہم اس خطے کو پر امن دیکھنا چاہتے ہیں، ہم جہاں کہیں بھی جائیں دوست بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ ہمیں دوریاں ختم کرنا ہونگی، تمام متعلقین کیساتھ بات چیت کو مستحکم کرنا ہوگا،ہم اس بات کے متمنی نہیں ہوسکتے کہ مزید ہلاکتیں ہوں،ہمیں مختلف سطحوں پر بات چیت کو مستحکم کرنا چاہیے، ہم ایسا کرسکتے ہیں، میرے خیال میں ہمیں وہ راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے جن سے اس مسئلہ کا حل ہمیشہ کیلئے نکل سکتا ہے،اس طرح دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا‘۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم بات چیت کے دروازے کھلیں رکھیں گے تو یقینی طور پر اس مسئلے کا نکل نکل آئے گا،اگر ہمیں عالمی سطح پر امن کو فروغ دینا ہے توپوری دنیا میں بات چیت کے سوا دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں،اگر ہم ایسا کریں گے تو اسکے مثبت نتایج نکل آئیں گے،میں آپکو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اس خطے کا استحکام،تمیر و ترقی اور امن ہمارے لئے بہت اہم ہے ، میں چاہتا ہوں کہ خطے کے لیڈروں کو ایسی سوچ ابھر سکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں میرے دوست ہیں، دونوں ممالک سے ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، ترکی چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع کا پرامن حل نکلے۔نواز شریف کو اپنا قریبی دوست بتاتے ہوئے کہا کہ میں ان سے مسلسل مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کرتا رہتا ہوں، میں انہیں جانتا ہوں، وہ اچھی نیت والے انسان ہیں، تو مجھے لگتا ہے کہ اگر ہم بات چیت کا سلسلہ کھلا رکھیں گے ، تو اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا۔