سرینگر// اپریل کے مہینے میں جہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل میںسیاحوں کی آمد کے ساتھ ہی گہما گہمی شروع ہوجاتی تھی تاہم امسال ڈل سیاحوں کے انتظار کیلئے دامن پھیلائے ہوئے ہے ۔غیر مقامی سیاحوں کی کمی کے سبب جہاں بلیوارڈ پر مقیم ہوٹل مالکان پریشان ہیں وہیں شکارہ مالکان اور ہائوس بوٹ والے بھی مایوسی سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔شکارہ ایسوسی ایشن کے ممبر شبیر احمد کاکہناہے کہ ڈل میں قریب 15سو سے2ہزار شکارے ہیں لیکن آج کل یہ تمام شکارے سیاحوں کے انتظار میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ شکارے والے دن بھر شکاروں کو ڈل کے کنارے پر کھڑا کر کے سیاحوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ پچھلے سال اسی ماہ 80فیصد سیاح کشمیر آچکے تھے لیکن اس سال ابھی تک پانچ فیصد بھی سیاح یہاں نہیں آئے ہیں ۔کشمیر میں حالات کی خرابی کااثر ڈل پر بھی واضح ہے جہاں دور دور تک بھی شکارہ ڈل کے پانی میں تیرتاہوادکھائی نہیں دیتا۔ایک اورشکارے والے نے کہا ’’میں تین دن سے سیاحوں کے انتظار میں ہوں تاکہ میں بھی اپنی کشتی میں ان کو بٹھا کر ڈل کی سیر کرائوں، چلو اچھا ہوا آپ آئے اور تین دن بعد مجھے بھی آپ کو گھمانے کا موقعہ ملا ،کام نہیں ہے کافی پریشان ہوں‘‘ ۔بلیوارڈ روڈ پر ہوٹل ایمپریری کے مالک یونس خان نے بتایا کہ مارچ کے مہینے سے ہی انہیں ہوٹلوں کیلئے بکنگ ملتی تھی اور پچھلے سال اپریل میں ڈل گھومنے کیلئے ہزاروں سیاح آئے تھے لیکن اس سال یہ تعداد انتہائی کم ہے اور بلیوارڈ پرسبھی ہوٹل مالکان پریشان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان کے ہوٹل میں پچھلے سال اس سیزن کے دوران ہوٹل کے تمام کمرے بک ہوئے تھے لیکن اس سال ابھی تک صرف تین کمرے ہی لگے ہیں ۔یونس خان نے بتایا کہ سال2016کی عوامی ایجی ٹیشن میں اس شعبہ کو بہت نقصان ہوااور اب اُمید تھی کہ امسال سیاح وادی کا رخ کریں گے جس سے ان کا گھر بار بھی چلے گالیکن بیرون ریاستوں بہت کم سیاح آرہے ہیں۔الیسکا ٹور اینڈ ٹرول کے تنویر احمد خان کاکہناہے کہ پچھلے سال اپریل میں اُس نے قریب ایک لاکھ روپے کی کمائی کی لیکن اس سال ابھی تک اس نے ایک بھی سیاح کی بکنگ کروائی ۔تنویر نے کہا کہ اپریل میں جب بیرون ممالک اور بھارت کی ریاستوں میں گرمی کی شدت بڑھ جاتی ہے تو سیاح کشمیر کا رح کرتے ہیں اور اپریل میں قریب 70فیصد سیاح کشمیر آجاتے تھے لیکن اب اپریل بھی ختم ہونے کو ہے اور سیاح کہیں نظر نہیں آرہے ہیں ۔ایک ہائوس بوٹ کے مالک محمد شفیع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال ابھی تک صرف 5فیصد مقامی اور 3فیصد غیر مقامی سیاح ہی وادی آئے ۔انہوں نے کہا کہ اپریل 2016میں سیاحتی سیزن عروج پر تھا اور اس سے منسلک ہر ایک شعبہ سے وابستہ افراد کافی خوش تھے لیکن اس سال سیاح نہیں آرہے ہیں ۔کشمیر وادی جہاں مہمان نوازی کیلئے مشہور ہے وہیں سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد بھی سیاحوں کی آمد کے انتظار میں ہیں ۔