گندو//دُنیا بھر کی طرح ضلع ڈوڈہ کے مختلف اسکولوں میں بھی مزدوروںکے عالمی دن (یومِ مئی ) کے موقع پر تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا جن میں مقررین نے مزدور پیشہ لوگوں کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور اُنہیں ایسا گمنام ہیرو قرار دیاجن کا کسی بھی ملک یا قوم کی ترقی میں سب سے بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ گورنمنٹ ہائر اسکنڈری اسکول جکیاس میں منعقدہ تقریب کے دوران طلباءسے خطاب کرتے ہوئے اسکول کے پرنسپل بشمبر داس ، وائس پرنسپل محمد شفیع بٹ اور سینئر لیکچرر عندالغنی متو نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس تقریب کا مقصد مزدوروں کی سماج کے تئیںخدمات کا اعتراف کرنا اور اُنہیں خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ مزدور دن رات کام کرتا ہے او رپہاڑوں کو کاٹ کر اعلیٰ سڑکیں تعمیر کرتا ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والی کسی بھی تعمیر میں مزدور کا سب سے زیادہ حصہ ہوتا ہے اور دُنیا کی تاریخی عمارات اور دیگر تمام تعمیرات سب مزدور کی محنت کا ہی ثمر ہے۔ مزدور ملک کی خوشحالی اوراستحکام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مئی کی پہلی تاریخ کو یوم مئی کہا جاتا ہے۔ یہ دن عالمی پیمانے پر مزدوروں اور محنت کشوں کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ پچھلی ایک صدی سے یہ دن ساری دنیا میں بڑے جوش و خروش اور احترام سے منایا جاتا ہے۔ اگرچہ ہمارے ملک میں بھی یہ دن ایک عرصے سے منایا جارہا ہے‘ لیکن اس کے اسباب اور اس کی تاریخی اہمیت سے بہت کم لوگ آشنا ہیں۔ یہ دن دراصل امریکہ کے ان مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ، جنہیں1886ءمیں سرمایہ داروں کی بربریت کا شکار بنایا گیا اور جنہوں نے ظلم و استبداد کا سامنا کرتے ہوئے بڑی بہادری کے ساتھ اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ اسی لئے آج کے روز ساری دنیا کے انسانیت نواز‘ حق پسند اور انسانی مساوات کے اصول پر یقین رکھنے والے لوگ عہد کرتے ہیں کہ وہ بھی کمزوروں اور مظلوموں پر ہورہے جبر و استبداد اور مزدوروں کے استحصال کا خاتمہ کرنے کے لئے پوری جدوجہد کریں گے۔اسی طرح ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جن میں مقررین نے اس دن کا پسِ منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس دن کو منانے کا آغاز اس وقت ہوا جب1884ءمیں مزدوروں کی تنظیم فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈز اینڈ لیبر یونینز“ نے قانونی راستوں میں ناکامی کے بعد امریکہ میں اپنے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ”یکم مئی اٹھارہ سو چھیاسی سے مزدوروں کے روزانہ اوقات کار آٹھ گھنٹے ہوں گے۔ یہ نعرہ مزدوروں میں بہت زیادہ مقبول ہوگیا۔ اپریل1886ءتک دولاکھ پچاس ہزارمزدوراس تحریک میں شرکت پرآمادہ ہوگئے۔ اس تحریک کامرکز شکاگوکاشہرتھا۔ سرمایہ داروں نے اس صورتحال کا تدارک کرنے کے لئے ملیشیا اور پولیس کونئے اسلحہ سے لیس کرکے شہروں میں تعینات کرادیا، یکم مئی سے تحریک شروع ہوئی۔ پہلے روز ہڑتال بہت کامیاب رہی۔ دو مئی کو بھی ہڑ تال کامیاب اور پر امن رہی۔ تین مئی کو میکرومیک فیکٹری کے اندر پولیس نے پر امن اور نہتے مزدوروں پر بلا اشتعال فائرنگ کر کے چار مزدوروں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کردیا۔ اس بربریت کے خلاف تحریک کے منتظمین نے چار مئی کو ہوئے مارکیٹ چوک میں ایک بڑے احتجاجی جلسے کا اعلان کیا۔ اگلے روز جلسہ پرامن طور پر جاری تھا۔ آ خری مقرر کے خطاب کے دوران اچانک پولیس نے جلسہ گاہ پر فائرنگ شروع کر کے کئی مزدوروں کو ہلاک و زخمی کر دیا۔ پولیس نے الزام لگایا کہ مظاہرین میں سے ان پر کسی نے گرینیڈ پھینکا تھا جس سے ایک پولیس اہلکارہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ اس حملے کو بہانہ بناکر پولیس نے کئی مزدور رہنماو¿ں کو گرفتار بھی کر لیا۔ ایک جعلی مقدمے میں آ ٹھ مز دور رہنماو¿ں کو سزا ئے موت دے دی گئی اور البرٹ پار سن ، آ گسٹ سپائز، ایڈولف فشر اور جارج اینجل کو گیارہ نومبر1887ءکو پھانسی دے دی گئی۔ لوئیس لنگ نے جیل میں خود کشی کرلی اور باقی تینوں کو1893ءمیں معافی دے کر رہا کر دیا گیا۔1889 ءمیں ہونے والی پہلی کانگرس میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی1890ءکو یوم مئی کے باقاعدہ طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔