سرینگر// صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ آئے روز خونین واقعات میں قیمتی جانوں کے اتلاف اور تشدد کے نہ تھمنے والے سلسلے پر روک لگانے کیلئے بات چیت واحد راستہ ہے۔عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاست کے اندر اور سرحدوں پر جو حالات ہیں اُن پر قابو پانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے لئے لچکدار رویہ اختیار کرکے مسئلہ کشمیر کے تمام فریقین کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنا لازمی ہے۔وہ پارٹی کے سینئر لیڈران، عہدیداران اور مختلف عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیال کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چھاپہ مار کارروئیوں، گرفتاریوں، دھونس و دبائو کی پالیسی ،انٹرنیٹ اور دیگر پابندیوں سے ریاست خصوصاً وادی کے اندر امن و قانونی کی بدترین صورتحال اور تشدد کے چکرکو روکا نہیں جاسکتا، اس کیلئے افہام و تفہیم کیساتھ تمام متعلقین کیساتھ غیر مشروط بات چیت کا عمل شروع کرنا ہی ہوگا۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ دھونس و دبائو کی پالیسی سے وقتی طور پر خاموشی اختیار کی جاسکتی ہے ، ہمیشہ کیلئے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے نہ تھمنے والے سلسلے سے کشمیر اندھیروں کی طرف جا رہا ہے، کشمیری ہی مر رہا ہے، کشمیری ہی زخمی ہورہاہے، کشمیری ہی اپاہج اور نابینا ہورہاہے، کشمیری ہی اقتصادی طور کمزور ہورہا ہے، کشمیری بچے ہی تعلیم سے دور ہورہے ہیں اور سرحدوں پر کشیدگی سے بھی کشمیری ہی متاثر ہورہا ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے تئیں جاری رکھی گئی پالیسی کو ترک کر کے اس مسئلے کی حقیقت کو تسلیم کرے اور اس کے سیاسی حل کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ کشمیر میں 90جیسے حالات دوبارہ برپا ہونے سے روکے جاسکیں۔