سرینگر// بھارت خصوصاً جموں و کشمیر میں پریس کی آزادی کے گرتے ہوئے گراف پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال نے صحافت کی آزادی کے عالمی دن کے موقعے پر پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1931کے شہدائے کشمیر کی عظیم شہادتوں کی بدولت ہی ریاست کو آزاد صحافت اور پریس پلیٹ فارم کی آزادی نصیب ہوئی۔ کمال نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ دورِ جدید میں پریس کی آزادی نئی بلندیوں کو چھونے کے بجائے کم ہوتی جارہی ہے۔گذشتہ16مہینوں کے دوران بھارت میں 54صحافیوںاور میڈیا گروپوںپر حملے کئے گئے، 45کیخلاف غداری کے کیس درج کئے گئے، اس کے علاوہ 45مرتبہ انٹریٹ پر پابندی عائد کی گئی۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ان اقدامات کی وجہ سے پریس کی آزادی سے متعلق فہرست میں بھارت136ویں نمبر سے کھسک کر 180ویںنمبر پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے قیام کے بعد سے ہی جموں و کشمیر میں بھی پریس کی آزادی پر قدغن لگانے کا سلسلہ شروع ہوا، اخبارات کی ترسیل روک دی گئی، اخباری دفاتر اور پریسوں پر چھاپے مارے گئے، انٹرنیٹ پر مسلسل پابندیاں عائد کی گئیں،انگریزی روزنامہ کشمیر ریڈر پر حکومت کی طرف سے پابندی عائد کی گئی، صحافیوں کا زدوکوب کیا گیا، ڈرایا دھمکایا گیا نیز ذرائع ابلاغ پر قدغن لگانے کیلئے ہر ایک حربہ اپنایا گیا۔ پارٹی کے ترجمان جنید متو نے بھی پریس پلیٹ فارم کی آزادی کے دن پر اپنے پیغام میں صحافت کو عوام کی شہ رَگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے جائیز مطالبات حکام تک پہنچانے کیلئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صحافی برادری غریب اور نادار لوگوں کے تئیں نیک ارادے رکھتے ہیں اور اُن کو آرام پہنچانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔