سرینگر// وادی میں اطفال اور نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک، وٹس ایپ اور دیگر رابطہ ویب سائٹو ں کے لگاتار استعمال سے نہ صرف بچے اپنے والدین سے دور ہورہے ہیں بلکہ بے چینی اور ذہنی دبائو جیسی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ پچھلے 2برسوں کے دوران انہوں نے تقریباً612 نوجوانوں کا علاج کیا ہے جن میں موبائل استعمال کرنے کے مضر اثرات نمایاں تھے۔ سرینگر کے صدر اسپتال کے شعبہ نفسیات کے ماہر معالج ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہاکہ’’کشمیری سماج پر موبائیل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال سے کسی کو انکار نہیں لیکن موبائل فون کی وجہ سے بچوں کی کثیر تعداد اسکے زیادہ استعمال سے مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز نے کہا ’’ میں ہفتے میں تین دن او پی ڈی میں علاج و معالجہ کرتا ہوں اور ہر روز2بچے ایسے ہوتے ہیں جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں فیس بک ، وٹس ایپ اور دیگر رابطہ سائٹوں پر زیادہ وقت دینے کی وجہ سے بے چینی اور ذہنی دبائو جیسی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 سال کے اندر ہم نے 612ایسے نوجوانوں کا علاج کیا ہے جو موبائل فون کے زیادہ استعمال اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر اپنا زیادہ وقت گزار تے ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز نے بتایا ’’ وادی میںایسے کنبے بھی موجود ہیں جن کے ہر فرد کے پاس موبائل فون ہیں اور ایسے کنبوں میں گھر کے ایک فرد کو دوسرے کیلئے وقت نہیں ہوتا اور یہی صورتحال بچوں میں احساس تنہائی کو جنم دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال والے ہی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا نہیں ہوتے بلکہ ایسے بچے اپنے دوستوں کو موبائل کی لت لگاکر ان میں احساس کم تری پیدا کرتے ہیں جو بعد میں ذہنی مرض کی شکل اختیار کرلیتی ہے ۔سرینگر میں بچوں کے سب سے بڑے اسپتال جی بی پنتھ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کے کے پنڈتا کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش اور اسکے بالغ ہونے تک بچوں کی خلیے (Cells)کافی متحرک ہوتی ہیں اور تابکاری کرنوں کی وجہ سے بچوں کی کمزور خلیاں کام کرنا بند کردیتی ہیں جو بچوں میں ٹیومر کا سبب بنتا ہے۔ کے کے پنڈتا نے بتایا کہ جن ممالک میں موبائل فون کے استعمال کو کافی عرصہ گزرچکا ہے وہاں بچوں میں ایسی شکایات آنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہاں موبائل فون کو ابھی کافی کم وقت ہوا ہے مگر آنے والے 10سال میں موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بچوں میں ٹیومر کی بیماریوں میں اضافہ ہوگا۔