سرینگر//بچوں کو انصاف کرنے کا دعویٰ کرنے والی موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں آری پانتھن بیروہ کا ایک 10 سالہ بچہ گزشتہ دو روز سے ماگام پولیس تھانے میں قید ہے اور پولیس نے ان کی رہائی والد کی تھانے میں حاضری سے مشروط کردی ہے۔آری پانتھن بیروہ کے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پولیس تھانہ ماگام کی بھاری نفری سی آر پی ایف اور فوج کو ساتھ لیکر تین اور چار مئی کی درمیانی رات کو آری پانتھن کی بستی پر ٹوٹ پڑی اور تابڑ توڑ چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس نے اس دوران لوگوں کو خوف و دہشت میں مبتلا کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کرنے کے علاوہ مرچی گیس کا بھی آزادانہ استعمال کیا اور گھروں کے مرکزی دروازے توڑ کر مکانوں میں گھس گئے اور نوجوانوں کو چن چن کر بستروں سے گھسیٹ کر نکالا ۔لوگوں نے بتایا کہ اس چھاپہ مار کارروائی کے دوران پولیس نے غلام رسول ڈار نامی شہری کے دس سالہ معصوم بچے سہیل احمدڈار کو بھی نہیں بخشا اور اس کو بھی گرفتار کر کے لے گئے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس کو دراصل سہیل کے بڑے بھائی عادل کی تلاش تھی تاہم جب وہ نہیں ملا تو سہیل کو ماں سے گود سے چھین کررات کے اندھیرے میں تھانے پہنچا دیا۔سہیل احمد ڈار گلشن پبلک سکول حضرپورہ میں چھٹی جماعت کا طالب علم ہے اور سکول ریکارڈ کے مطابق اس کی تاریخ پیدائش یکم اگست 2008ہے اور یوں اس کی عمر ابھی 10سال سے بھی کم ہے ۔سہیل کے والد غلام رسول ڈار نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ 3اور4مئی کی درمیانی رات کو وہ گہری نیند میں سوئے تھے کہ رات کے ساڑھے بارہ بجے کے قریب پولیس قہر بن کر ان کے گھر پر ٹوٹ پڑی۔غلام رسول نے بتایا’’پولیس مرکزی دروازہ توڑ کر مکان میںگھس گئی اورمیرے بڑے بیٹے 22سالہ عادل کے بارے میں پوچھنے لگے تاہم وہ گھر میں موجود نہیں تھا‘‘۔غلام رسول نے بتایا کہ جب عادل انہیں ہاتھ نہیں لگا تو غصے میں آکر نہ صرف ایک پولیس افسر کی موجودگی میں پہلے مجھے پیٹا گیا بلکہ میری اہلیہ کا بھی زد وکوب کیاگیا اور اسباب خانہ تہس نہس کئے گئے ۔غلام رسول کا کہناتھا’’ہمارا چھوٹا بیٹا سہیل بستر میں گہری نیند میں سویا تھا تاہم پولیس نے مرچی گیس کا استعمال کرکے انہیں گھٹن سے دوچار کردیا جبکہ پولیس زیادتیوں کی وجہ سے وہ بیدار ہوگیا اور پولیس کے خوف سے ماں کی گود میں چھپ گیا‘‘۔غلام رسول کا مزید کہناتھا’’پولیس نے اُسے بھی نہیں بخشا اور ماں کی گود سے چھین کر اُسے کپڑوں کے بغیر ننگے پائوں زبر دستی اپنے ساتھ لے گئی ‘‘۔غلام رسول کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز سے ان کا بیٹا ماگام پولیس تھانہ کے لاک اپ میں قید ہے اور پولیس اسے چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ان کا کہناتھا کہ پولیس عادل کو تلاش کررہی ہے اور پولیس کا الزام عائد ہے کہ عادل پتھرائو کے واقعات میں ملوث تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ گزشتہ دوروز سے انہوں نے ڈی ایس پی ماگام اور ایس ایچ او ماگام سے سہیل کو رہا کرنے کی منتیں کررہے ہیں تاہم تاحال ان کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔غلام رسول کا مزید کہناتھا کہ اب پولیس نے کہا کہ سہیل کے والد کو تھانے پر لائو جس کے بدلے سہیل کو رہا کیاجائے گا۔انہوں نے کہا’’مجھے ڈر ہے کہ پولیس مجھے بھی گرفتار کر ے گی کیونکہ آج ہی جب میر ے پڑوس میں ایک لڑکے کا بھائی اپنے بھائی کو چھڑانے تھانے گیا تو اُسے بھی وہاں گرفتار کرلیا گیا’’۔انہوں نے کہا کہ انکا بیٹا قانونی اعتبار سے نابالغ ہے اور ان کی گرفتاری قانون کی صریح خلاف ورزی ہے ۔اس حوالے سے جب کشمیرعظمیٰ نے سٹیشن ہائوس آفیسر پولیس سٹیشن ماگام سے ان کے موبائل پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اُن سے رابطہ نہ ہوسکا ۔