شوپیان// جنوبی کشمیر کے قصبہ شوپیان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں جمعہ کوڈرائیور نذیر احمد شیخ کی ہلاکت کے خلاف مکمل تعزیتی ہڑتال کی گئی۔ خیال رہے کہ کچھ ڈورو شوپیان کا رہنے والا نذیر احمد گذشتہ شام اُس وقت جاں بحق ہوگیا، جب جنگجوؤں نے فوج کی ایک پارٹی پر ضلع کے باس کوچھن اور ملک گنڈ کے درمیان گھات لگاکر حملہ کیا۔ اس حملے میں فوج کی 62 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے تین اہلکار بھی زخمی ہوگئے تھے۔ فوج نے نذیر شیخ کی گاڑی (ٹا ٹا سومو) کو کرایہ پر لیا تھا اور جس وقت اس گاڑی پر حملہ کیا گیا اُس وقت نذیر ضلع شوپیان کے کم از کم دو درجن دیہات میں دن بھر جاری رہنے والے آپریشن کے ساتھ منسلک رہنے والے فوجیوں کو چودھری گنڈ کیمپ کی طرف واپس لارہا تھا۔نذیر شیخ کی ہلاکت کے خلاف قصبہ شوپیان میں جمعہ کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ قصبہ میں تعلیمی اداروں میں بھی معمول کی سرگرمیاں متاثر رہیں۔قصبہ کے بٹہ پورہ چوک اور نیو بس اسٹینڈ میں پتھرائو کے اکا دُکا واقعات بھی پیش آئے۔ڈرائیوروںنے الزام عائد کیا ہے کہ فوج انکی گاڑیاں زبردستی کرایہ پر لیتی ہے جس کی وجہ سے انکی جانوں کو بھی خطرہ لاحق رہتا ہے اور اسی وجہ سے نذیر احمد جیسے کئی لوگ ان سے جدا ہوگئے ہیں۔شیراز احمد نامی ڈرائیور نے کہا کہ فوج ان سے زبردستی کرکے کہتی ہے کہ فوج کیساتھ بہر صورت ڈیوٹی دینی ہے ۔انکا کہنا تھا کہ ڈرائیوروں کا انشورنس کیا جائے اور اگر انکی کرایہ پر گاڑیاں لینے کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پرآئیں گے۔مہلوک ڈرائیور کو نماز جمعہ سے قبل لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں اپنے آبائی قبرستان کچھ ڈورہ میں سپرد خاک کیا گیا۔ نذیر شیخ کے جلوس جنازے میں شامل لوگوں نے کشمیر کی آزادی کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔