لکھنو// بہوجن سماج پارٹی سربراہ اور اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مرکزی حکومت ہر مسئلہ بندوق کی نوک پر حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر میں ضمنی انتخابات کے دوران کم ووٹنگ کے بعد اننت ناگ میں ضمنی انتخابات کو رد کرنا اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت جموں و کشمیر میں ناکام ہوئی ہے اور لوگوں کی اُمیدوں پر کھرا اترنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ناراض نوجوانوں اور طالب علموں کے ساتھ محتاط سیاسی سمجھداری سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ لکھنو میں جموں و کشمیر ، آندھرا پردیش اور مغربی بنگال کے لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے مسئلہ کشمیر اور قومی سیکورٹی کے معاملے پرمودی حکومت پر جم کر برستے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملکی مفادات سے زیادہ سیاست ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور قومی سیکورٹی کے تئیں مودی سرکار کی پالیساں قومی مفاد کے بجائے سیاست زدہ ہیں۔ میٹنگ کی سربراہی کرتے ہوئے مایاوتی نے الزام لگایا کہ بی جے پی کرسی کی بھوکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کو اس وقت نظر انداز کیا جارہا ہے جب سرحد پر تناﺅ ہے اور فوج مختلف مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جموں و کشمیر میں صورتحال بگڑ رہی ہے کیونکہ فیصلے لوگوں اور ملکی مفادات کیلئے کم اور سیاست کیلئے زیادہ لئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ریاست میںبی جے پی اور پی ڈی پی بر سراقتدار ہے مگر انکی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مخلوط سرکار کی غلط پالیسوں کی وجہ سے فوج کو نئے مشکلات کا سامانا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جموں و کشمیر کے لوگوں کا بھروسہ حکومت پر سے اٹھ گیا ہے اور یہ سیاسی خلاکو طویل مدتی اقدامات سے بھرنے کی ضرورت ہے۔