ہندوارہ+پلوامہ//وادی میں مختلف کالجوں اور دیگر اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب کی جانب سے فورسز کے ساتھ چھیڑی گئی احتجاجی مہم ابھی روکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔تازہ واقعہ میں ہندوارہ قصبہ میںطلاب اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپوں میں 40سے زخمی ہوئے جبکہ سب ڈویژنل پولیس آفیسر اور ایس ایچ او سمیت متدد پولیس اہلکار بھی مضروب ہوئے۔ ہندوارہ میںہفتہ کو اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب ڈگری کالج ہندوارہ میں زیر تعلیم طلبہ نے کالج عمارت پر پاکستانی پرچم لہرایا اور بعد میں ایک جلوس نکالا تاہم طلبہ کے جلوس نے جب ہندوارہ قصبہ کی طرف پیش قدمی کی تو فورسز اہلکارو ں نے ان کا راستہ روک دیا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔اس موقعہ پر جھڑپیں شروع ہوئیں اور سکولی بچے کپوارہ ہندوارہ سڑک پر دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ فورسز نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی جس کی وجہ سے پورے قصبہ میں تشدد بھڑک اٹھا اور پر فوری طور دکانیں بند ہوگئیںاور سڑکو ں پر گا ڑیو ں کی نقل وحمل بھی متاثر ہوئی جبکہ ہائر سیکنڈری سکول بائز ہندوارہ کے طلبہ بھی سکول سے باہر آئے اور احتجاجی مظاہرے اور طلبہ کے احتجاجی مظاہرے میں مقامی نوجوانو ں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہوگئی ۔ طلبہ اور فورسز کے درمیان دن بھر جھڑپو ں کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران فورسز کی شلنگ میں قریب 40طلبہ زخمی ہوگئے اور ان میں نصف درجن طالبات بھی شامل ہیں ۔واقعہ کے بعد پورے قصبہ میں افرا تفری مچ گئی اور زخمی طلبہ کو فوری طور ہندوارہ کے ضلع اسپتال میں علاج و معالجہ کے لئے داخل کیا گیا ۔طلبہ کا کہنا ہے کہ انہو ں نے وادی میں پولیس کے ہاتھو ں سکولی بچوں کی گرفتاری اور انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے لئے ایک پر امن جلوس نکالااور سڑک پر فورسز نے انہیں ہراساں کیا جس کے بعد وہا ں تشدد بھڑک اٹھا ۔گرلز ہائر سکینڈری سکول میں زیر تعلیم طالبات نے الزام لگایا کہ فورسز نے بلا وجہ سکول کے صحن میں شلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب طالبات بے ہوش ہوگئیں اور انہیں اساتذہ نے اسپتال میں داخل کیا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ ہندوارہ میں صبح 11بجے ڈگری کالیج کے طلبہ اور فورسز کے درمیان تصادم آرائی شروع ہوئی اور یہ سلسلہ دن بھر جاری رہا ۔انچارج میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ضلع اسپتال ہندوارہ ڈاکٹر اعجاز احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ 40سے زائد زخمی طلبہ کو اسپتال میں داخل کیا گیا تاہم ان میں 20کے قریب طلبہ جن میں 4طالبات بھی شامل ہیں، زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ انہیں علاج و معالجہ کے بعد اسپتال سے رخصت کیا گیا اور اب ان کی حالت مستحکم ہے ۔انکا کہنا تھا کہ12سے زائد طالبات پر آنسو گیس کی وجہ سے غشی طاری ہوئی تھی تاہم ایک طالبہ کے سر میں گہری چوٹ آئی تھی لیکن وہ بھی مستحکم ہے۔کالج کے دو لیکچرار بھی پولیس ایکشن میں مضروب ہوئے۔شدید نوعیت کی جھڑپوں کے دوران ایس ڈی پی او ہندوارہ شبیر احمد خان اور ایس ایچ او طارق احمد کے علاوہ کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔اس حوالے سے پولیس نے بتا یا کہ جو ں ہی ڈگری کالج کے طلبہ نے احتجاجی جلوس نکالا تو انہو ں نے سڑک پر تعینات فورسز اہلکارو ں پر پتھراﺅ کیا جس کے نتیجے میں فورسز نے جلوس کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے اور وہا ں بھگدڑ مچ گئی جس کی وجہ سے کئی طلبہ کو چو ٹیں آئیں ۔پولیس نے بتا یا کہ امن و امان کو درہم برہم کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی ۔اس دوران نےوہ پلوامہ مےں فورسز اور طلبہ و طالبات کے مابےن جھڑپےں ہوئےں جبکہ پاہو پلوامہ مےں طلبہ نے جم کر احتجاجی مظاہرہ کےا۔ نےوہ پلوامہ مےں گےارہ بجے کے قرےب پلوامہ کالج معاملہ کو لے کر احتجاجی مظاہرہ کےا ۔ مظاہرےن ،جن مےں طلبہ و طالبات شامل تھےں،نے انتظامےہ کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔ طلبہ و طالبات کالج واقعہ مےں فوری کارروائی کرکے ملزمان کو سزا دےنے کی مانگ کر رہے تھے۔ طلاب نے ےہاں تعےنات سی آر پی اےف پر پتھراﺅ کےا جس کے جواب مےں فورسز نے شلنگ کی۔ جھڑپوں مےں کئی افراد کو معمولی زخم لگے جبکہ کئی طالبات دھوےں کی وجہ سے بے ہوش ہو گئےں۔ جھڑپوں سے نےوہ کے تمام دکانات بند ہوئے جب کہ سڑکوں پرٹرےفک غائب رہا۔ درےں اثناءہائےر سکنڈری اسکول رتنی پورہ کے طلبہ نے پولےس کی جانب سے کئی طلبہ کو گزشتہ دنوں حراست مےں لئے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کےا ۔ مظاہرےن نے بعد مےں پاہو کا رخ کےا اور سرےنگر پلوامہ سڑک پر دھرنا دے کر ٹرےفک کی نقل وحرکت روک دی۔ احتجاج اور دھرنا کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔