سرینگر // 14برس قبل حیدرپورہ سے بے دخل کئے گئے دکانداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں نہ ہی ابھی تک کوئی معاوضہ فراہم کیا گیا ہے اور نہ ہی دکانوں کیلئے کوئی متبادل جگہ فراہم کی گئی جس کے نتیجے میں وہ 14برس بعد بھی در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔کشمیر عظمیٰ کے آفس پر آئے ایک وفد نے بتایا کہ سال2003میں اُس وقت کی سرکار نے انہیں یہ کہہ کر وہاں سے نکالا تھا کہ یہاں سڑک کو کشادہ کرنا ہے اور جو دکاندار اس دوران دکانوں سے محروم ہو گے ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں متبادل جگہ فراہم کی جائے گئی لیکن ابھی تک نہ ہی جگہ فراہم کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی معاوضہ فراہم کیا گیا ہے ۔وفد نے بتایا کہ حیدپورہ میں جب انہوں نے مالکان سے دکانیں حاصل کیں تھیں تو انہیں بھاری رقم مالکان کو پگڑی کے بطور دینی پڑی۔انہوں نے کہا کہ ایک تو انہیں بھاری نقصان ہوا ہے وہیں ابھی تک کوئی متابادل جگہ بھی فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے وہ ابھی تک در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔وفد کا کہنا ہے کہ اگر سرکار نے انہیں یہ کہہ کر وہاں سے ہٹایا تھا کہ یہ دکانیں غیر قانونی ہیں تو پھر ابھی تک وہاں دکانیں کیوں موجود ہیں ۔وفد کا کہنا تھا کہ دکانیں چھن جانے کے نتیجے میں کئی ایک دکاندار وں در بدر ہو گے ہیں ۔انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کیلئے متابادل انتظام کیا جائے تاکہ انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔