ڈوڈہ//مدرسہ دارا لفرقان فرقان آباد گھٹ(ڈوڈہ) کا سالانہ جلسۂ دستار بندی اور تقسیمِ اسناد اتوار کے روز منعقد ہوا جس میں سال رواں کے دوران حفظِ کلام پاک کی سعادت حاصل کرنے والے گیارہ خوش نصیب طلباء کی دستار بندی کی گئی اور اُن میں اسناد تقسیم کی گئیں۔اس موقع پر قیمِ جماعت اسلامی جموں وکشمیر غلام قادر لون اور وادی کے معروف عالمِ دین وشعلہ بیان مقررغازی معین الاسلام بطورِ مہمانانِ خصوصی موجود تھے جنہوں نے فارغ ہونے والے حفاظ کی دستار بندی کی اور حاضرین سے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں قیمِ جماعتِ اسلامی جموں وکشمیر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے ذریعہ جو بھی تعلیمات نوعِ انسانیت کے لئے بھیجیں اور جتنی بھی کتابیں نازل کیں تاریخ گواہ ہے کہ انسانوں نے اُنہیں بھول دیا اور اُن میں ردو بدل کر دیاکیوں کہ انسان کی ہمیشہ سے یہ کمزوری رہی ہے کہ وہ بھول جاتا ہے۔مگر اپنے آخری رسولؐ پر جو کتاب اللہ تعالیٰ نے نازل کی اُس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اُس نے اپنے ذمہ لی۔یہی وجہ ہے کہ آج ہم دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ جو قرآن ہمارے پاس آج موجود ہے وہ بالکل وہی ہے جو رسولؐ کے قلبِ مبارک پر اللہ نے نازل کیا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ اُمت کی حیثیت سے ہم قرآن کے وارث ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کے حوالہ سے جو ذمہ داری ہم پر عائد کی تھی وہ یہ تھی کہ ہم اسے سمجھیں اوراس کے نزول کے مقصد کو جان کر اس پر عمل پیرا ہوں اور اُس نظام کو قائم کرنے کی جدوجہد کریں جو یہ قرآن لے کر آیا تھا۔اللہ تعالیٰ نے تو اپنی ذمہ د اری بخوبی نبھائی جس وجہ سے آج ہم اُسی قرآن کی تلاوت کرتے ہیں جس کی تلاوت اللہ کے آخری رسولؐ کرتے تھی،مگر افسوس کہ ہم اپنی ذمہ داری بھول گئے ہیں اور زندگی کے کسی بھی شعبہ میں ہمیں قرآن نظر نہیں آتا۔ہم قرآن کے سیاسی،اخلاقی،سماجی،اقتصادی اور قانونی نظام کو بھول کر باطل نظام کے پیرو کار بن گئے۔دُنیاوی لحاظ سے ہم ہر میدان میں آگے ہی بڑھتے رہے اور جو کچھ ہمارے پاس موجود نہیں تھا وہ سب کچھ آج ہمارے پاس ہے، مگر قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی جب بات آتی ہے تو اس میں ہم پیچھے کی طرف چلتے رہے۔قرآن کو سمجھنے اور اُس پر عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ سے آج اُمتِ مسلمہ زبوں حالی کا شکار ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کا چاہیے کہ وہ دین کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں بھی پیدا کریں،مگر یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب وہ قرآن کو مضبوطی کے ساتھ تھام لیں اور سیرت کا مطالعہ کریں۔اگر وہ قرآن سے بے خبر اوردین سے نا واقف ہوں تو آنے والے وقت میں اُن کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی۔اُنہوں نے کہا کہ آج جو لوگ قرآن کے احکامات اور ہدایات کو بدلنے پر تلے ہوئے ہیں چاہے وہ طلاق کا معاملہ ہو یا کسی جانور کے ذبح کرنے کا،اُنہیں یہ نہیں بھولناچاہیے کہ اس قرآن کے اُن پر بھی ہزاروں احسان ہیں۔اس نے تمہاری لاکھوں اور کروڑوں بیٹیوں کو چتائوں میں زندہ جلنے سے بچایااور اُنہیں تحفظ فراہم کیا۔اس کتاب نے آپ کے ساتھ بھی مشفقانہ رویہ اختیار کیا ہے اور یہ وہ کتاب ہے جس کا فیض آپ کو بھی مل رہا ہے۔اگر اس کتاب کے قوانین کو بدلنے کی کوشش کی گئی تو یہ انسانیت کو خدا کے دئیے ہوئے پیغام سے محروم کرنے کی کوشش ہو گی۔اُنہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی اس کتاب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کرے گا چاہے وہ کوئی مسلمان ہو یا غیر مسلم،اللہ تعالیٰ اُن سے انتقام لے گا کہ وہ سب سے برا انتقام لینے والا ہے۔مولانا غازی معین السلام نے قرآن، حفاظتِ قرآن،حفظِ قرآن کی فضیلت اورحافظ کے مقام و مرتبہ پر تفصیلی اور پر اثر خطبہ دیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ مدرسہ دارلفرقان اور اس جیسے دیگر مدارس کی نہ صرف یہ کہ بھر پور مالی معاونت کریں بلکہ اپنے اپنے بچوں کو بھی ان میں داخل کریں تاکہ وہ اس قرآن کی تعلیم حااصل کریں جس پر ہمارے دُنیاوی اوراُخروی مستقبل کا دارومدار ہے۔اس سے قبل مدرسہ میں زیرِ تعلیم طلباء نے اپنا رنگا رنگ پروگرم پیش کر کے سامعین کو محظوظ کیا اور خوب داد و تحسین حاصل کی۔شیخ عبدالحفیظ فرقان آبادی نے پروگرام کے آخر پر شکریہ کا تحریک پیش کی۔