سرینگر//آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت کے پالیسی ساز اداروں اور خُفیہ ایجنسیوں نے ہماری تحریک کو بدنام کرنے اور اس کے مقامی کریکٹرکو تبدیل کرنے کے لئے ایک خطرناک منصوبہ ترتیب دیا ہے اور اس کے تحت یہاں بعض ایسی جماعتوں کا نام استعمال کرنے اور ان کے نام پر کارروائیاں انجام دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے، جن کا مسئلہ کشمیر کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ حقیقتاً ان کا یہاں کوئی وجود پایا جاتا ہے۔ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ داعش اور آئی ایس آئی ایس قبیل کی تنظیموں کا جو بھی ایجنڈا ہوا اور ان کے وجود میں آنے کے جو بھی محرکات ہوں، البتہ جموں کشمیر میں ان کا کوئی وجود ہے اور نہ ان کا یہاں کوئی رول ہے۔ آزادی پسند رہنماؤں کے مطابق نوے کی دہائی میں بھارت نے کشمیر میں اخوان کے نام سے کونٹر انسرجنسی کا نیٹ ورک قائم کیا تھا، البتہ اب کی بار وہ اس کے بجائے دوسری نوعیت کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ مذکورہ بالا تنظیموں کا سائین بورڈ اور نعرہ استعمال کرکے یہاں پُراسرار ہلاکتوں، ڈکیتیوں اور لوٗٹ مار کا ایک سلسلہ چلانا چاہتے ہیں، تاکہ عالمی سطح پر تحریک کو بدنام کیا جائے اور مقامی سطح پر عام لوگوں کو بدظنی اور بددلی کا شکار بنایا جائے۔اب وہ ’’جہاد‘‘ کے نام پر ہی یہ خطرناک کھیل کھیلنا چاہتے ہیں، تاکہ لوگوں کے ذہن کو تبدیل کیا جائے اور مجاہدین کے تئیں ان کی محبت وعقیدت کو بھی ختم کیا جانا ممکن ہوجائے۔ اطلاعات کے مطابق اس خطرناک منصوبے کی عمل آوری کا کام شروع ہوگیا ہے اور اس میں اخوان ٹائپ لوگوں کے علاوہ بعض کوتاہ اندیش اور بیمار ذہنیت کے لوگ بھی شعوری یا غیر شعوری طور استعمال کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی خالصتاً ایک مقامی تحریک ہے اور اس کا اورکوئی پہلو نہیں ہے اور نہ اس کا عالمی تحریکوں کے ساتھ کوئی لینا دینا ہے۔مزاحمتی قائدین نے آزادی کے لیے سرگرم تمام سیاسی اور عسکری تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھی بھارت کے اس نئے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے اپنی اپنی سطح پر کام کریں اور ان افراد کو الگ تھلگ کرنے میں رول ادا کریں، جو شعوری یا غیر شعوری طور اس کو عملانے میں استعمال کئے جارہے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ 2016کے عوامی انتفادہ اور الیکشن بائیکاٹ نے بھارتی حکمرانوں کی کمر توڑ دی ہے اور وہ بوکھلاہٹ کے شکار ہوگئے ہیں اس لئے انہوں نے سازشوں کا ایک نیا جال بُننا شروع کیا ہوا ہے اور وہ تنازعہ کشمیر سے متعلق بیانیہ تبدیل کرانا چاہتے ہیں۔ بھارت کے پالیسی ساز کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کا عالمی تحریکوں کے ساتھ جوڑ پیدا کرکے اس کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اور اس کے نام کا استعمال کرکے ریاست میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ آزادی کے بعد کشمیر کا مستقبل کس نوعیت اور کس طرز کا ہو، اس کا فیصلہ یہاں کے لوگ وقت آنے پر سیاسی بالیدگی اور صلح مشورہ کے ساتھ کریں گے۔