نئی دہلی //ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ و ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے کشمیر کے معاملے کو سیاسی طور حل کرنے پر زور دیا۔فاروق عبداللہ کی حالیہ انتخابات میں جیت حاصل کرکے ممبر پارلیمنٹ بننے کے بعد مودی سے پہلی ملاقات تھی ۔داکٹر فاروق کی وزیر اعظم سے یہ ملاقات انتہائی اہم قرار دی جارہی ہے کیونکہ اس قسم کی افواہیں گشت کررہی تھیں کہ ریاست میں گورز راج نامذ کیا جائیگا۔دونوں کے درمیان ملاقات میں وادی کی موجودہ تشویشناک صورتحال پر تفصیل سے تبالہ خیال کیا گیا اور وزیر اعظم کو زمینی سطح کی موجودہ صورتحال سے جانکاری دی گئی۔لگ بھگ آدھے گھنٹے کی ملاقات میں ڈاکٹر فاروق نے وزیر اعظم کو کشمیر کے حالات اور یہاں پائی جارہی بے چینی کے بارے میں بتایا۔انہوںنے وزیر اعظم پر زور دیاکہ کشمیر کے مسئلے کو سیاسی طور پر حل کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ محض امن و قانون کا مسئلہ نہیں جس کو طاقت سے حل کیا جائے۔این سی ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے زمینی صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی بطور وزیر اعلیٰ عوامی منڈیٹ کے باوجود حکومت چلانے میں ناکام ہوئی جس کی وجہ سے یکا یک وادی کی صورتحال یکسر تبدیل ہوئی اور جب لوگوں کے مسائل کا نپٹارا نہ ہوا تو وہ سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوئے۔ڈاکٹر فاروق نے نریند مودی کو حالیہ ایام میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے بیجا استعمال کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ اسکی وجہ سے بھی نوجوان طبقے میں غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ معلوم ہوا ہے کہ دونوں لیڈروں کے درمیان صدر جمہوریہ کیلئے نئے انتخاب کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ڈاکٹر فاروق نے وزیر اعظم مودی کو خبردار کیا کہ عام شہریوں بشمول طلاب کے تئیں اپنائی جارہی سخت ترین پالیسی کے خطرناک نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ریاست میں بر سر اقتدار موجودہ مخلوط سرکار نے احتجاجی مظاہرین کے تئیں جو پالیسی اپنا رکھی ہے ، اس کے نتیجے میں وادی بھر میں اشتعال بڑھ رہا ہے اور اس کی وجہ سے ہی حالات کو بہتر بنانے کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہورہی ہیں ۔انہوں نے نریندر مودی کوبتایا کہ جموںوکشمیر ایک حساس ریاست ہے ، اس لئے یہاں کسی بھی طرح کے اقدامات اٹھاتے وقت ہر پہلو کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے مودی کو بتایا کہ کشمیری عوام کو اپنانے کی ضرورت ہے اور اگر مفاہمت کے بجائے مخاصمت کی پالیسی جاری رکھی گئی تو وادی میں بحالی امن کے اقدامات کارگر ثابت نہیں ہونگے ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ نوجوانوں بشمول طلاب کے خلاف ریاستی سرکار کی جانب سے اختیار کردہ پالیسی کو فوری طور بند کرنے کی ضرورت ہے ۔