سرینگر// سرینگر اور پلوامہ میں طالب علموں اور پولیس وفورسز کے درمیان آپسی تصادم آرائی کے مناظر پھر نظر آئے ،جس کے دوران پتھراء،شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔اس دوران بڈگام کے دھرمنہ علاقے میں فوج کی طرف سے مبینہ توڑ پھوڑ کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کیا۔ وادی میں15اپریل کے بعد سے شروع ہوئے طلاب کی احتجاجی لہر تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیاگر چہ اس کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم پھر بھی کہیں نہ کہیں احتجاج ہورہا ہے۔منگل قریب12بجے سرینگر کے مولاناآزاد روڈ پر درجنوں طلاب جمع ہوئے اور احتجاج کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا۔وہ مظاہروں کے دوران گرفتار شدہ طلباء کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس دوران پولیس حرکت میں آئی اور انہوں نے نہ صرف ان طالب علموں کی پیش قدمی کو روک دیا بلکہ انہیں منتشر کیا۔اس موقعہ پر احتجاجی طلبہ نے پولیس پر سنگبازی کی جبکہ پولیس نے انکا تعاقب کیا اور واپس سکول میں دھکیل دیا۔ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ایس پی اسکول انتظامیہ نے اسکول بند کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے چھٹی کا اعلان کیا۔ اس دوران درجنوں طلاب ایک مرتبہ پھرمولانا آزاد روڑ کی ذیلی سڑک ایکسچینج روڑپر نمودار ہوکر سرکاری گاڑیوں اور پولیس وفورسز پتھراؤ کرنا شروع کیا۔احتجاجی طلاب نے ایکسچینج کے باہر قائم لکڑی کے بنکر کو بھی نشانہ بناتے ہوئے لاٹھیوں اور پتھرائو سے اس پر حملہ کیا جبکہ پولیس وفورسز اہلکار ان کا تعاقب کرتے رہے۔تاہم پولیس نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران زنانہ کالج مولانا آزاد روڑ کی طالبات ریگل چوک میںجمع ہوئیں اور نعرہ بازی کرتی رہیں۔ وہاں پر پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں منتشر کر نے کی کوشش کی جبکہ طالبات اور پولیس کے درمیان مخاصمت بھی ہوئی۔اس پر وہاں موجود دکاندار بھی پولیس سے الجھ پڑے۔ دکانداروں نے الزام عائد کیا کہ کچھ دکانداروں کو پولیس نے دکانیں بند کرنے کیلئے بھی مجبور کیا تاہم بعد میں پولیس اور دکانداروں نے معاملے کو افہام و تفہیم سے نپٹا دیا۔ادھرطلبا ء پولیس وفورسز پر سنگ باری کرتے رہے جبکہ پولیس نے ٹیرشیل بھی داغے۔ ریگل چوک اور ریذیڈنسی روڑ پر دکانداروں نے کچھ وقفے کیلئے دکانیں بھی بند کیں۔ 3 بجے کے بعدپولیس نے مظاہرین کے خلاف اشک آور گولوں کے علاوہ پائو اشلو اور سونڈ بموں کا بھی استعمال کیا جس کے خوف کی وجہ سے کئی طالبات پرغشی طاری ہوئیں۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 4 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ جھڑپوں کی وجہ سے ریگل چوک ، مولانا آزاد روڑ اور ایکسچینج روڑ پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر رہی ۔ جنوبی قصبہ پلوامہ میں بھی طالب علموں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے دوران پولیس اور فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں کئی گولیوں کے رائونڈ بھی چلائے۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق ہائر اسکنڈری اسکول پلوامہ کے طلبہ و طالبات نے مشترکہ طور کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے احتجاجی جلوس نکالا۔ اس دوران پولیس نے احتجاجی طلبہ کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ان کا تعاقب کیا ۔ احتجاجی طلباء مختلف حصوں میں تقسیم ہو گئے اور انہوںنے فورسز پر خشت باری کی ۔ پولیس اور فورسز نے بھی طلاب کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ فورسز نے ہوا میں گولیوں کے کئی ایک رائونڈبھی چلائے۔اس دوران2طلاب کو حراست میںلیا گیا۔ گزشتہ دن ہندوارہ میں طلاب کے احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے گورنمنٹ ڈگری کالج ہندوارہ، گورنمنٹ بائز ہائر سیکنڈری اسکول اور گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول کو احتیاطی طور بند رکھا ۔ ادھر ضلع انتظامیہ بڈگام کے مطابق گورنمنٹ بائز ہائر سکینڈری اسکول بڈگام میں درس وتدریس کی سرگرمیاں احتیاطی تدابیر کے طور پر معطل رکھی گئی ۔ ادھر وسطی ضلع بڈگام کے دھرمنہ علاقے میں مقامی لوگوں نے فوج کی طرف سے مبینہ زیادتیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ مقامی لوگوں نے سڑک کو ٹریفک کی نقل وحمل کیلئے بند کیا ۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے گھروں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور کھڑکیوں کے شیشے توڑنے کے علاوہ مکانوں کے صحن اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔