سرینگر //نامساعد حالات کے دوران چھروں کے قہر اور دیگر حادثات کے دوران زخمی ہونے والے افراد کی آنکھوں کی کارنیا تبدیل کرنے کیلئے اگرچہ لاکھوں روپے کے آلات اور دیگر سازو سامان خرید کر صدر ہسپتال میں رکھا گیا ہے ،تاہم اس کیلئے تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی کی فائل جو تین ماہ قبل وزارت صحت اور حکومت کو بھیجی گئی تھی اس کی منظوری نہیں ملی ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کا ساز وسامان گورنمنٹ میڈیکل کالج میں سڑ رہا ہے اور ایسے میں مختلف حادثات کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو کارنیا کی تبدیلی کیلئے بیرون ریاست جانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ وزیر صحت بھالی بھگت نے اس معاملے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ا س سلسلے میں دستاویزات کا جائزہ لیں گے۔ نامساعد حالات کے دوران چھروں کے قہر اور دیگر حادثات میں زخمی ہونے والے افراد کیلئے وادی میں کارنیا کے ٹرانسپلانٹ کی سہولیات شروع کرنے کیلئے اگر چہ صدر اسپتال کے شعبہ چشم نے تمام تیاریاں مکمل کرنے کے بعد کارنیاٹرانسپلانٹ کی سہولیات قائم کرنے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی مگر تین ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بائوجود بھی وزارت صحت اور حکومت نے اب تک کمیٹی کو منظوری نہیں دی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مریضوں کو بیرون ریاست کا رخ کرنا پڑرہا ہے بلکہ شعبہ چشم میں کارنیا ٹرانسپلانٹ کیلئے خریدے گئے کروڑوں روپے کے آلات سڑرہے ہیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں موجود ذرائع نے بتایا کہ کارنیا ٹرانسپلانٹ شروع کرنے کیلئے تمام آلات اورساز وسامان خرید اور ٹرانسپلانٹ سہولیات قائم کرنے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور فائل منظوری کیلئے تین ماہ قبل وزارت صحت اورریاستی حکومت کو سوپنی گئی تھی مگر تین ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی کمیٹی کو منظوری نہیں دی گئی ذرائع نے بتایا کہ کارنیا ٹرانسپلانٹ شروع ہونے سے نہ صرف نامساعد حالات کے دوران چھروں سے زخمی ہونے والے افراد کو فائدہ ہوگا بلکہ دیگر حادثات کے دوران آنکھوںکی بصارت کھونے والے افراد کو بھی کافی حد تک فائدہ ملے گا ۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیل کالج ڈاکٹر قیصر احمد نے بتایا ’’فائل تین ماہ قبل حکومت اور وزارت صحت کو بھیجی گئی تھی مگر تین ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود بھی کارنیا ٹرانسپلانٹ قائم کرنے کیلئے بنائی گئی کمیٹی کو منظوری نہیں دی گئی۔ وادی میں کارنیا ٹرانسپلانٹ سینٹر کے قیام میں تاخیر پر وزیر صحت بھالی بھگت نے کہا کہ انہیں کوئی بھی جانکاری نہیں ہے ۔اور میں اس کے متعلق جانکاری حاصل کروں گا ‘‘ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ٹیبل پر کوئی بھی فائل زیادہ دیر تک نہیں رکھتا ، میں دستاویزات کا جائزہ لیکر کوئی فیصلہ لوں گا۔