سرینگر//طلباء کی احتجاجی لہر میں ٹھہرائو پیداکرنے کیلئے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے بعد راج بھون کی کوشش شروع ہوگئی ہیں۔بدھ کو راج بھون میں سیاسی لیڈران کی آمد سے دن بھر گہما گہمی رہی اور گورنر نے طلباء کے احتجاج سے متعلق کئی لیڈران سے رائے طلب کی۔ریاستی گورنر نے محبوبہ مفتی کے بعد بدھ کو عمر عبداللہ ،سید الطاف بخاری،یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر متعلقین کے ساتھ ہنگامی میٹنگیں طلب کیں جس میں اس سارے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گزشتہ ماہ15اپریل کو پلوامہ ڈگری کالج میں طلاب کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کے بعد وادی کے یمین ویسار میں قائم کالجوں اور دیگر تعلیمی ادروں میں شروع ہوئی احتجاجی لہر کے دوران جہاں قریب300 طلاب زخمی ہوئے وہیں درجنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ریاستی گورنر این این ووہرا نے بد امنی کی صورتحال پیدا کرنے والے واقعات میں طلاب کے ملوث ہونے سے متعلق حالیہ رپورٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری طلباء برادری کے مفادات کو تحفظ دیاجانا چاہیے جبکہ کسی بھی صورت میں طلباء کے مستقبل کودائو پر لگا کر اُن کے مستقبل سے سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔سرکاری ذرائع کے مطابق گورنر نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ جامع تبادلہ خیال کیا جس میں انہوںنے وزیر اعلیٰ سے خاص طور سے اپیل کی کہ امن و قانون کی کسی بھی صورتحال میں طلباء برادری کو ملوث ہونے سے بچانے کے لئے لازمی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر این این وہرانے اپنی فکر و تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ سکولوں، کالجوں او ریونیورسٹیوں میں طلباء کی تعلیم متاثر نہ ہو ۔ادھر طلاب کے احتجاجی مظاہروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے این این وہرا نے وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری کے ساتھ راج بھون میں تبادلہ خیال کیا۔اس موقعہ پر الطاف بخاری نے گورنر کو سکول اور اعلیٰ تعلیمی محکموں کی طرف سے اب تک کئے گئے اقدامات کے بارے میں جانکاری دی۔انہوں نے گورنر کو ان اقدامات کے بارے میں بھی آگاہی دی جو وہ ذاتی طور پر اٹھارہے ہیں تاکہ طلباء کو امن و قانون کے واقعات میں ملوث ہونے سے روکا جاسکے۔ اس دوران سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی گورنر سے ملاقی ہوئے جس کے دوران ریاست میں امن و قانون کی صورتحال اور تعلیم پر منڈلاتے سیاہ سائیے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ریاستی گورنر نے اس موقعہ پر نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر سے اس حوالے سے اٹھائے جانے والے ضروری اقدمات پر تبادلہ خیال کیا۔گورنر نے عمر عبداللہ نے کچھ تجاویز بھی طلب کیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گورنر نے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر خورشید اقبال اندرابی کے ساتھ بھی میٹنگ کی جبکہ ڈی پی دھر میموریل ٹرسٹ کے صدر وجے دھر کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق اس طر ح کے واقعات میں طلبا ء بالخصوص طالبات کے ملوث ہونے سے جڑے عوامل پر استفسار کے بعد گورنر نے فیصلہ لیا ہے کہ وہ فوری طور سے وائس چانسلروں اور دیگر متعلقین کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد کریں گے جس کے دوران وادی کے تعلیمی نظام میں بار بار پیش آرہی رکاوٹوں کے حوالے سے لائحہ عمل پر تبادلہ خیا ل کیا جائے گا۔ادھروزیرتعلیم سیدالطاف بخاری طلباء کی سنگ اندازی کو تشویشناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ پلوامہ واقعہ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعدایس ایس پی سمیت3پولیس افسروں کاتبادلہ عمل میں لایاگیا۔ انہوں نے سوالیہ اندازمیں کہاکہ اب طلاب اورکیا چاہتے ہیں؟‘‘۔ بخاری نے بدھ کو گورنمنٹ ہائی اسکول ملرو کی نو تعمیر شدہ عمارت کا افتتاح کرنے کے موقعہ پر ہائر سکینڈری جماعتوں کے طلاب کی طرف سے کی جانے والی پتھر بازی اور مظاہروں پر نا پسندیدگی کا مظاہر کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو اپنی تعلیم اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کی طرف توجہ دینا چاہئے نہ کہ وہ سڑکوں پر فورسز کے ساتھ نبرد آزما ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی نا خوشگوار ہے جس کے فوری تدارک کے لئے اساتذہ اور والدین کو متحد ہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ وہ کس پر پتھر مار رہے ہیں؟ شاید ہم ایک ایسے سماج میں رہ رہے ہیں جہاں اس بات کا ادراک ہی نہیں ہو پا رہا ہے کہ کون کس پر پتھر مار رہا ہے‘‘ ۔وزیر نے کہا کہ طلباء کو اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے ، وہ اس کے لئے احتجاج بھی کر سکتے ہیں لیکن اپنے اداروں کی حدود میں رہ کر۔ ’’اگر وہ اپنے اداروں سے باہر نہیں نکلتے ہیں تو انہیں کوئی ہاتھ بھی نہیں لگائے گا۔بخاری نے کہا کہ کچھ بیرونی طاقتیں طلباء کو اشتعال دلا کر طلاب کے احتجاج کی آڑ میں امن و قانون کا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ہم نے گزشتہ برس بھی ضائع کر دیا، ایک والدہونے کے ناطے مجھے اس بات کو دکھ ہوتا ہے کہ ہمارے بچے کلاسوں میں نہیں جا رہے ہیں۔