سرینگر// حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے سینئر مزاحمتی لیڈر اور حریت معاون جنرل سیکریٹری مسرت عالم بٹ پر 35واں سیفٹی ایکٹ نافذ کرنے اور انہیں کوٹ بلوال جیل منتقل کرنے کو ریاستی دہشت گردی کا جیتا جاگتا ثبوت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے حقوقِ بشر کے لیے سرگرم اداروں کا مسرت عالم کے ساتھ ہورہی ناانصافی کا کوئی سنجیدہ نوٹس نہ لینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی اس سے بڑھ کر کوئی پامالی ہوہی نہیں سکتی کہ ایک سیاسی لیڈر کو سالہا سال سے غیر قانونی طور پر حبسِ بے جا میں رکھا جارہا ہے اور پولیس محض انتقام گیری کے تحت انہیں رہا نہیں کرتی ہے۔سیدعلی گیلانی نے مسرت عالم کے ساتھ ہورہی زیادتی کے حوالے سے ریاستی عدلیہ پر بھی سوال اٹھایا کہ وہ اس ناانصافی کا خاموشی کے ساتھ تماشا دیکھ رہی ہے اور ایک شہری کے بنیادی اور پیدائشی حقوق کے روندے جانے کے خلاف کوئی آواز نہیں اُٹھاتی ہے۔ گیلانی نے اُن ڈی سی (DC) کو بھی ہدفِ تنقید بنایا، جو آنکھیں بند کرکے مسرت عالم کے پی ایس اے آرڈر پر دستخط کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر اس قانون کا اطلاق کرنا یا نہ کرنا اگرچہ ضلع انتظامیہ کے سربراہ کے حدِ اختیار میں ہوتا ہے اور وہ دستخط کرنے سے انکار بھی کرسکتا ہے، البتہ ہمارے ڈی سی صاحبان محض رَبر کی مہروں کی طرح کام کرتے ہیں ۔حریت چیرمین نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاستی حکومت بھی اس سلسلے میں بری الذّمہ نہیں ہے۔ گیلانی نے اپنے بیان میں مسرت عالم بٹ اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے ان سرفروشوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور ظالم لوگ مکافاتِ عمل کے تحت سزا پائیں گے۔اس دوران فریڈم پارٹی کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد عبداللہ طاری نے آزادی پسند قائد مسرت عالم بٹ پر 35ویں بار بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے پر ریاستی انتظامیہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام گیری قرار دیا۔ادھر حریت جے کے کنوینر اور مسلم کانفرنس کے چیرمین شبیر احمدڈار،محاز آزادی کے صدر محمد اقبال میر،انٹرنیشنل فورم فارجسٹس کے چیرمین محمد آحسن اونتو،ینگ مینز لیگ کے چیرمین امتیاز احمد ریشی اور تحریک استقامت کے چیرمین غلام نبی وار اور مسلم خواتین مرکز کی چیر پرسن یاسمین راجا نے مسرت عالم بٹ پر 35ویں سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال جیل منتقلیکی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت کی ان کے خلاف انتقام گیری کارروائی سے تعبیر کیا ہے ۔دریں اثناء حریت (گ)نے تحریک حریت رہنما محمد رمضان کریری اور فاروق احمد صوفی بارہ مولہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کرنے، انہیں کوٹ بلوال جیل منتقل کرنے اور جیل میں نظربند طالب علم طاہر حسین میر بانڈی پورہ کو امتحان میں بیٹھنے کا موقع نہ دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔