بانہال // بانہال کے نزدیک بنکوٹ علاقے میں 132 کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائین کے ایک ٹاور کی نچلی تار وہاں کھڑے درختوں کے ساتھ لگنے کی وجہ سے آگ کے شعلے بھڑکنے اور زور دار دھماکوں کی آواز ے نکلنے کی وجہ سے مقامی آبادی خوف وہراس کے شکار ماحول میں ہے۔ ڈگری کالج بانہال کے احاطے کے باہر سابقہ رانی راستہ پر اقبال آباد ، چھاناڑ موضع بنکوٹ کے اوپر سے یہ گذرنے والی ہائی ٹینشن لائین کی ایک سنگل تار کیبل سے کٹنے کے بعد لٹک رہی ہے اور معمولی ہوا اور ہلکی بارشوں کے دوران سر سبز درختوں سے ٹکرانے کی وجہ سے زور دار آوازیں نکلتی اور شعلے بھڑکتے ہیں۔ اقبال آباد ، چھاناڑ کے مکین عبدالطیف وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پوری بستی جو جموں سرینگر شاہراہ سے محض چند سو گز دور ہے پچھلے دو ماہ سے خوف وہراس میں جی رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یہاں تعینات 132 ٹرانسمیشن لائین کے جونئر انجینئر سے شٹ ڈاون لیکر اس کی مرمت کرنے کی کئی بار یقین دہانی کرائی لیکن اب تک اس خطرناک مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائین کی تار اور سرسبز درختوں کے ٹکراو کی وجہ سے سماعت شکن آوازیں نکلتی ہیں اور کئی بار مقامی آبادی کو اپنے گھروں سے دور کھیتوں میں بھاگنا پڑتا ہے اور یہ سلسلہ پچھلے چند روز سے موسم کی خرابی اور ہوا چلنے جاری ہے اور جمعہ کو بھی دوپہر بعد کی ہلکی ہلکی بارشوں اور ہوا کی وجہ سے پوری اقبال آباد بستی میں خوف و ہراس کا ماحول جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ لائین کے نیچے نہ صرف بستی آتی ہے بلکہ وہاں سے بانہال اور چاپناڑی۔ مجدلہ کا راستہ بھی ہے اور لوگوں کا آنا جانا جاری رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائین کے افسران کسی بڑے حادثے کے منتظر دکھائی دیتے ہیں اور اسی لئے اس کی مرمت کیلئے کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں کشمیر عظمیٰ نے پندرہ روز پہلے یہ معاملہ متعلقہ جونیئر انجینئرکی نوٹس میں لایا گیا تھا اور انہوں نے یقین دلایا تھا کہ یہ مرمت چند روز کے بعد شٹ ڈاون لیکر کی جائے گی لیکن آج پندرہ روز بعد ٹرانسمیشن لائین کی لٹکتی تار کی مرمت نہیں کی جا سکی ہے۔