سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیریوں کو متحد ہونے اور استحکام دکھانے کے سوا کوئی متبادل راستہ نہیں ہے اورنئی دلی جس طرح اصل حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے اس کا سد باب اتفاق سے ہی ممکن ہے۔اتوار کو رشید نے اپنے فیس بُک کے دوستوں کے ساتھ ایک روزہ بحث و مباحثہ کے دوران اُن کے مختلف تیکھے سوالوں کے مفصل جواب دئے ۔ پروگرام کا انعقاد پارٹی کے دفتر پر کیا گیا تھا اور اس میں وادی کے مختلف علاقوں سے کافی نوجوانوں نے حصہ لیا۔سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیریوں کو متحد ہونے اور استحکام دکھانے کے سوا کوئی متبادل راستہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ’’نئی دلی جس طرح اصل حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے اس کا سد باب اتفاق سے ہی ممکن ہے ۔ کشمیریوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی لیڈرشپ پر بیجا تنقید نہ کریں اور اختلافی نقطہ نظر کو برداشت کرنے کی خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کرنے کی عادت ڈالیں۔ اگر عوام کے ساتھ ساتھ لیڈر شپ بھی اتحا د کا مظاہرہ کرے اور ہوش و حواس سے کام لے تو کوئی وجہ نہیں کہ نئی دلی اپنی جارحانہ پالیسیوں کو ترک کرنے کیلئے مجبور ہو جائے گی‘‘۔ایک اور سوال کے جواب میں انجینئر ر شید نے کہا کہ اگر چہ جموں و کشمیر کا مسئلہ سیاسی نوعیت کا ہے لیکن جسطرح نئی دلی کشمیریوں کو بے عزت کرتی ہے ، اندھا کرتی ہے ، گولیوں سے بھون ڈالتی ہے اور جیلوں میں سڑا رہی ہے اُس سے صاف ظاہر ہے کہ نئی دلی انہیں مسلمان ہونے کی سزا دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا ’’اگر ہندوستان میں مسلمانوں کے شرعی معاملات بشمول سہہ طلاق کو عدالت اور ٹی وی اسٹیڈیوز میں گھسیٹا جا رہا ہے ، مسلمانوں کی جانوں کی قیمت کے مقابلے گائے کی قیمت بہت زیادہ ہے ، ذاکر نائک جیسے عالمی شہرت یافتہ مذہبی اور سماجی اسکالر کو جبراً جلا وطنی پر مجبور کیا جاتا ہے ، خود غالب مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر میں اکثریتی فرقہ کے بڑا گوشت کھانے پر قانونی پابندی نافذہے ، جان بحق عسکریت پسندوں کو نا معلوم جگہوں پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بغیر ہی دفن کیا جاتا ہے اور پوری ریاست میں امر ناتھ یاترا کے نام پر عوام کے ساتھ ساتھ سرکاری انتظامیہ کو بھی سال بھر یرغمال بنایا جاتا ہے تو اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والوں کا یہ کہنا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اسلامی مسئلہ ہے کہاں غلط ہے ‘‘۔ اس موقعہ پر شرکاء نے اس بات سے اتفاق کیا کہ لیڈرشپ کو استحکامت کے ساتھ ساتھ خلوص کا بھی مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ نئی دلی بار بار کشمیر مسئلہ کے منصفانہ حل سے بھاگنے نہ پائے ۔