سرینگر//گمشدہ نوجوان کے جنگجوﺅں کے صفوں میں شامل ہونے کے بار ے میں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جنوبی قصبہ شوپیان میں چاروزہ ہڑتال ختم کرکے پیر کو معمول کی کاروباری سرگرمیاں بحال کی گئیں۔ زبیر احمد تر ے ولد بشیر احمد ساکن بونہ بازار شوپیان کی پولیس حراست کے دوران پر اسرار گمشدگی کے خلاف قصبہ اور اس کے مضافات میں مسلسل چاروز تک احتجاج کے بطور ہر طرح کی کاروباری سرگرمیاں معطل رکھی گئیں اور مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔زبیر سنگبازی کے الزام میںکچھ عرصے سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند تھا اور اس کے بارے میں پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ یکم مئی کو پولیس چوکی کیگام سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔تاہم اس کے گھروالوں نے پولیس کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیکر اس کی گمشدگی کو لیکر طرح طرح کے خدشات کا اظہار کیا۔ تاہم اتوار کوزبیر احمد کی ایک ویڈیو سماجی میڈیا کے ذریعے وائرل ہوگئی جس میں اسے فوجی وردی میں ملبوس اور اسلحہ سمیت دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں زبیر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ جنگجوﺅں کی صفوں میں شامل ہوگیا ہے۔پانچ منٹ کی اس ویڈیو میں زبیر احمد کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ”ظلم اور غلامی“ کی وجہ سے عسکری محاذ پر سرگرم ہوگیا ہے۔زبیر کے مطابق وہ گزشتہ چار برسوں سے جیل کاٹ رہا ہے، اس پر8بار پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا اور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود اس کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی بلکہ اسے گزشتہ تین ماہ سے حبس بیجا میں رکھا گیا ۔ ویڈیو میںزبیر کا کہنا ہے”میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا ، میرا سفر انتہائی درد بھرا ہے ، میرے والد نے مجھے رہا کرانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اسے ناکامی ملی “۔اُس نے اپنے والد کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ وہ اس کی فکر نہ کریں۔زبیر احمد نے اپنی ویڈیو میں لوگوں کے ”جذبہ آزادی “ کی تعریف کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ وہ ”تحریک آزادی“ کی بھرپور حمایت کریں“۔چنانچہ یہ ویڈیو منظر عام پرآنے کے بعد پیر کو شوپیان اور اس کے گردونواح میں چار روزہ ہڑتال ختم کی گئی۔دکانیں، کاروباری ادارے، اسکول اور دفاتر وغیرہ کھل گئے جبکہ ٹرانسپورٹ خدمات بھی معمول پر آگئیں۔