سرینگر// حریت (گ)نے ڈی جی پولیس شیش پال وید کے ایک مقامی روزنامے کو دئے گئے انٹرویو میں یہ کہنے کہ ”کوئی بھی آزادی پسند لیڈر نظربند نہیں ہے اور وہ آزاد ہیں“ پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حریت چیرمین سید علی گیلانی بدستور اپنے گھر میں قید کرکے رکھے گئے ہیں اور وہاں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات ہے، جو انہیں نماز تک کے لیے بھی گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ ملاقات کے لیے آنے والے لوگوں کو بھی اکثروبیشتر روکا جاتا ہے اور میڈیا سے وابستہ افراد کے ملاقات پر مکمل طور پابندی عائد ہے۔ حریت کے مطابق یہ سلسلہ سالہا سال سے جاری ہے اور اس میں آج بھی کسی قسم کی رعایت نہیں دی جاتی ہے۔ پولیس سربراہ کے بیان کی حقیقت کے ساتھ کوئی موافقت نہیں ہے اور نہ وہ اپنے بیان کو ثابت کرسکتے ہیں۔ درایں اثنا حریت(گ) نے آزادی پسند رہنما مسرت عالم بٹ پر عائد سیفٹی ایکٹ کے گراو¿نڈس ان کے اہل خانہ کو نہ دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائی کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ حریت کے مطابق مسرت عالم کے گھر والے کاغذات لانے کے لیے ڈی سی آفس بارہ مولہ گئے تو وہاں سے انہیں خالی ہاتھ لوٹایا گیا۔ ڈی سی بارہ مولہ کے پی اے (PA)نے پی ایس اے گراو¿نڈس دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ انہیں اوپر سے ایسا کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈی سی آفس کے انکار نے ثابت کردیا ہے کہ یہاں سول انتظامیہ پر بھی پولیس کی بالادستی قائم ہے اور وہ بھی اس کے حکم کو ٹال نہیں سکتی ہے۔