سرینگر// پنجاب کے ایک کالج میں زیر تعلیم تین کشمیری طلباء کو مالک مکان نے اُس وقت اپنے گھر سے بے دخل کر دیا جب پنچاب پولیس نے چھاپے کے دوران انہیں ہراساں کیا اور مالک مکان کواُن پر کڑی نگاہ رکھنے کو کہا ۔اس دوران موہالی پولیس نے بتایا کہ وہ کشمیری بچوں کو تنگ طلب نہیںکرتے ہیں ۔جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والا 25سالہ تجمل عمران نے پنجاب ٹکنیکل یونیورسٹی سوامی وویکانند انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سے ایم بی اے کی ڈگری مکمل کی ہے اور اب ساٹیفکیٹ لینے کے انتظار میں وہ ابھی بھی وہاں ہے۔ تجمل عمران نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انتہائی جذباتی اندازمیں کہا’’ کیا کشمیری ہونا کوئی جرم ہے کیوں ہر بار بیرونی ریاستوں میں انہیں تنگ طلب کیا جاتا ہے اور ہمارے لئے کوئی آواز تک نہیں اٹھاتا ۔‘‘تجمل نے کہا کہ اتوار کی صبح 6بجے اُن کی عارضی رہائش گاہ زک پورہ موہالی جو کالج سے قریب پانچ کلو میٹر کی دوری پر ہے، پولیس نے تلاشی کاروائیاں شروع کیں ۔ دو پولیس اہلکار اُن کے فلیٹ میں داخل ہوئے اور اُن سے شناختی کارڈ دکھانے کو کہا ۔تجمل نے کہا کہ ہم نے اپنے آدھار کارڈ ،الیکشن کارڈ دکھائے جس کے بعد انہوں نے ویری فکیشن کے کاغذات مانگے ،ہم نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ وہ مکان مالک کے پاس ہوں گے کیونکہ یہاں آنے کے بعد ہم نے مکان مالک کے حوالے کیا ۔تجمل نے کہا کہ ابھی پولیس اہلکار ہمارے ساتھ بات کر رہے تھے کہ مجھے اپنے دوسرے کشمیری ساتھی نے کچھ کہا تو اُس پر پولیس کے اہلکار آگ بگولہ ہو گئے اور کہا ’’کیا کشمیری ہو ‘‘ہماری طرف سے جواب ہاں ملنے پر انہوں نے کہا ’’پتہ نہیںکیا کرتے ہویہاں، یہاں کچھ کرنے آتے ہو اور وہاں کچھ اور کرتے ہو ‘‘ ۔اسی اثنا میں وہاں پورے مکان کو 15کے قریب پولیس اہلکاروں نے گھیر لیا اور فلیٹ میں داخل ہو کر نہ صرف اُن کی تذلیل کی بلکہ کتابوں ،کپڑوں کو تہس نہس کر دیا اور قریب دو گھنٹے تک تلاشی کاروائی جاری رکھی ۔انہوں نے کہا کہ جب پولیس اہلکاروں کو وہاں سے کچھ نہیں ملا تو انہوں نے مالک مکان سے کہا کہ اگر یہاں کچھ ایسا ویسا ہوا تو اُس کی ذمہ داری آپ پر عائد ہو گئی جس کے بعد مالک مکان نے اُس ایجنٹ کو فون کر کے سارا معاملہ بتایا جس نے انہیں مکان میں رہنے کیلئے جگہ دلائی تھی ۔ایجنٹ اور مالک مکان نے انہیں کمرہ خالی کرنے کو کہا جس کے بعد انہوں نے 2ماہ کا کرایہ 20ہزار 5سو روپے اداکرنے کے بعد کمرے کو خالی کیا۔تجمل نے کہا کہ جب ہم نے اپنے کندھوں پر اٹھایا ہوا سامان آٹو کی طرف لے جانے کی کوشش کی تو اُس دوران ایجنٹ اور مالک مکان نے آٹو کا نمبر نوٹ کرنے کے علاوہ انکی عکس بندی کی جس سے آٹو مالک نے بھی آٹو پر چڑھایا ہوا سامان نیچے اُتار دیا اور پھر ہم نے آٹو مالک کے پائو ں پکڑے اور کہا کہ ایسا نہ کریں ہم طالب علم ہیں اور ہمارے ساتھ انصاف کریں ،جس کے بعد آٹو والے نے الگ الگ جگہوں پر ہمیں چھوڑا ۔تجمل نے کہا کہ ہم دونوں طالب علم اس وقت دیگر علاقوں میں اپنے دوستوں کے پاس ہیں ۔تجمل نے کہا کہ اگر ریاستی سرکار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ بیرونی ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلاب کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے علاوہ اُن کا تحفظ بھی کیا جائے گا لیکن یہ کیسا تحفظ ہے کہ انہیں کرائے کے کمروں سے بھی بے دخل کیا گیا ۔ موہالی سٹی کے سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس کلدیب سنگھ نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیری طلاب کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور آگے بھی اُن کی حفاظت کی ذمہ داری ہماری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں اغواکاری کے واقعات سامنے آنے کے بعد انہوں نے تلاشی کاررائیاں شروع کیا ہوا ہے اور پولیس کی نفری ہر روز صبح کے وقت یہ کاروائی عمل میں لاتی ہے لیکن پولیس نے کشمیری طالب علموں کے ساتھ کچھ بھی ایسا نہیں کیا جس سے اُن کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو۔