’فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بغلیں نہ بجا کر اپنی درگت بھی یاد کریں ‘
سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے BJPکے صدر امت شاہ کو یاد دلایا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ نہ ہی دفعہ 370کو ختم کرنے یا اس سے مضبوط کرنے کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ کیا چاہتے ہیں وہ آج BJPصدر امت شاہ کو کشمیر کی اُن سینکڑوں خواتین نے تب سمجھایا جب انہوں نے SKICCمیں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو اُن کی اوقات یاد دلا دی اور پوری دنیا پر واضح کیا کہ وہ کیا چاہتی ہیں ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ©©”امت شاہ نے انڈیا ٹی وی کے کنکلیو میں جو کچھ بھی کہا وہ حقائق سے بعید اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا کیونکہ کشمیری اب ہر حال میں 70سال سے جاری جوں کی توں پوزیشن کے خاتمے کیلئے رائے شماری چاہتے ہیں ۔ 370کے خاتمہ یا اُس سے مضبوط کرنے سے کشمیریوں کے جذبات اور ارمانوں کی تسکین کبھی نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اہل کشمیر نے اتنی بڑی قربانیاں اس فضول بحث کیلئے دی ہیں ۔ جو کچھ بھی آج وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ SKICCمیں پیش آیا اس سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ ریاست کے لوگ مسئلہ کا دائمی حل چاہتے ہیں©“۔ انجینئر رشید نے امت شاہ سے کہا”جو لوگ ہر چھوٹے بڑے واقعہ کو لیکر پاکستان اور مزاحمتی تحریک کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں انہیں آج اس سوال کا جواب دینا ہوگا کہ جن خواتین کو بڑی ہوشیاری اور چھان بین کے بعد SKICCانتظامیہ کے جبری بل بوتے پر اپنا سمجھ کر لایا گیا تھا آخر انہوں نے محبوبہ مفتی پر کرسیوں اور خالی بوتلوں سے دھاوا کیوں بولا۔ آج کے واقعہ سے ثابت ہوا کہ کشمیریوں کی تحریک کوئی حادثاتی تحریک نہیں بلکہ ہندوستان کی ہٹ دھرمی کے تئیں نفرت کشمیریوں کے دلوں میں گھر کر گئی ہے اور اس کے اظہارکر کیلئے نہ تو پاکستان کی مداخلت کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی کے اجازت نامہ کی “۔ انجینئر رشید نے کہا کہ جن کٹھ پتلی وزیروں اور استحصال پسند چاپلوس بیوروکریٹوں نے ریاست کے طول و عرض سے خواتین کو دھوکے میں لا کر فرضی جلسہ کا اہتمام کرنے کی کوشش کی تھی انہیں سمجھ آنا چاہئے کہ ایسے بیہودہ اقدامات سے وہ اپنا وقار لوگوں کی نظروں میں گرا رہے ہیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کی طرف سے محبوبہ مفتی کے ساتھ آج پیش آئے واقعات کو لیکر اُن کا مذاق اڑانے کو لیکر عمر عبداللہ کو یاد دلایا کہ انہیں نہیں بھولنا چاہئے کہ اُن کا دور اقتدار اور اُن کی سیاست کا حشر محبوبہ مفتی کے ساتھ ہونے والے حالات و واقعات سے ہر گز مختلف نہیں ۔ انجینئر رشید نے کہا ”عمر صاحب کو نہیں بھولنا چاہئے کہ اُن کے دور اقتدار میں 15اگست کے دن پولیس اور انتظامیہ کے بل بوتے پر لوگوں کو زبردستی بخشی اسٹیڈیم جمع کروایا تو نہ صرف انہیں عوامی غم و غصہ کا شکار ہونا پڑا بلکہ اُن پر جوتے پھینک کر لوگوں نے انہیں اُن کی اوقات یاد دلائی اور یہی کچھ اُن کے والد بزرگوار فاروق عبداللہ کے ساتھ عید گاہ سرینگر میں ہوا تھا جب لوگوں نے اُن پر جوتوں کی بارش کی تھی ۔ دراصل جو کوئی بھی دلی کا ایجنٹ بن کر کشمیریوں کے ارمانوں کا خون کرنے کی حماقت کرےگا اُس پر تب تک اہل کشمیر وہ سب کچھ پھینکتے رہیں گے جو اُن کے رستے میں آئے گا جب تک نہ وہ دلی کی بولی بولنا بند نہیں کریں گے۔