شوپیان//ہف شرمال شوپیان میںبڑے پیمانے پر تلاشی کارروائی کے دوران اگرچہ فورسز کو جنگجوئوں کیساتھ آمنا سامنا نہ ہوسکا لیکن مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے علاقے سے تعلق رکھنے والے سرگرم جنگجوئوں کے گھروں میں زبردست توڑ پھوڑ کی اور ان کے اہل خانہ کاشدید زدوکوب کرنے کے علاوہ انکے موبائل فون بھی چھین لئے۔آپریشن کے دوران لوگوں نے مقامی نوجوانوں کا ٹارچر کرنے پر شدید احتجاج کیا جس کے دوران پر تشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں دو درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں15کو پیلٹ آئے۔بتایا جارہا ہے کہ مظفر احمد گنائی کی آنکھ متاثر ہوئی ہے جبکہ دو نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔شوپیان کے زینہ پورہ علاقے میں ہف شرمال کا منگل اور بدھ کی رات 55اور44آر آر کے علاوہ سی آر پی ایف اور سپیشل آپریشن گروپ شوپیان سے وابستہ اہلکاروں نے کڑے محاصرے میں لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کو اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں قریب10جنگجو موجود ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قریب1000فورسز اہلکاروں کو کریک ڈائون پر مامور کیا گیا تھا۔نماز فجر کے بعدہف شرمال میں ایک لڑکی کے ذریعے مسجد میں اس بات کا اعلان کروایا گیا کہ گائوں کو محاصرے میں لیا گیا ہے لہٰذا کوئی بھی شخص گھر سے باہر نہ آئے۔لیکن ایک طرف اعلان کیا جارہا تھا تو دوسری طرف تلاشی کارروائی بھی شروع کی گئی تھی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز اہلکار ایک مقامی جنگجو کمانڈر صدام پڈر کے گھر میں داخل ہوئے اور وہاں گھر کے شیشے چلبا چور کرنے کے علاوہ گھر کی توڑ پھوڑ شروع کی۔ جب اہل خانہ نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو فورسز اہلکاروں نے اندھا دھند طریقے سے مذکورہ جنگجو کے والد غلام محی الدین، اسکے چاچا عبدالرشید، اسکی چاچی زیبہ بانو کی شدید مارپیٹ کی اور انکی ہڈی پسلی ایک کی۔جب اہل خانہ نے شور مچایا تو چیخنے چلانے کی آوازیں دیگر محلوں سے بھی آنے لگیں۔فورسز اہلکاروں نے معراج الدین گنائی اور اسکے اہل خانہ، خوشحال حمید اور اسکے اہل خانہ کے علاوہ ایک دوکاندار بشیر احمد پڈر کی اس قدر شدید مارپیٹ کی کہ وہ نیم بیہوش ہوگئے۔بشیر احمد اس وقت بستر مرگ پر ہے اور اسکی حالت نازک ہے جبکہ معراج الدین اور خوشحال حمید کو گرفتار کیا گیا۔اسکے علاوہ فورسز اہلکار گنایہ محلہ،نیو کالونی، ہیر پورہ،لون پورہ،ٹنگہ پورہ،اور موہن پورہ نامی محلوں میں داخل ہوئے اور اندھا دھند طریقے سے مارپیٹ کی۔فورسز اہلکار لوگوں سے جنگجئوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا استفسار کررہے تھے۔جنگجو کمانڈر کے والد، اسکے چاچا اور اور دیگر کئی افراد کو بعد میں بیجبہاڑہ اسپتال میں داخل کیا گیا۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب گھروں میں ہی نوجوانوں، بوڑھوں اور خواتین کا زدوکوب کیا گیا تو لوگ مشتعل ہوئے لیکن ہر ایک گھر کے باہر اس قدر فورسز اہلکار رکھے گئے تھے کہ وہ باہر نہ آسکے۔لیکن اسکے باوجود لوگوں نے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا کر گلی کوچوں میں جمع ہونے میں کامیابی حاصل کی اور احتجاج کرنے لگے۔اس موقعہ پر فورسز نے لاٹھی چارج کے علاوہ شلنگ کی جس کے جواب میں ان پر پتھرائو کیا گیا اور پوری آبادی نے مظاہرے کئے۔کئی مقامات پر نوجوانوں نے مورچہ سنبھالا جنہیں منتشر کرنے کے لئے شلنگ اور پیلٹ چلائے گئے۔جس کے باعث قریب 25نوجوان زخمی ہوئے جن میں 8کو پیلٹ آئے ۔ ان میں سے ایک کی آنکھ متاثر ہوئی ہے۔جو دیگر افراد زخمی ہوئے ان میں شاکر احمد،مدثر احمد،مزمل احمد، عاقب احمد اور وکیل احمد شامل ہیں۔جب گائوں میں شدت کی جھرپیں ہوئیں تو محاصرہ ختم کیا گیا۔اسکے بعد جب فورسز اہلکار اچھن سے جارہے تھے تو انکی گاڑیوں پر پتھرائو کیا گیا جس کے جواب میں شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔
پولیس کا بیان
پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے ہف شرمال کا کریک ڈائون کیا گیا تاہم پولیس نے شر پسند عناصر کے خلاف صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جو تلاشی کارروائی میں رخنہ ڈالنا چاہتے تھے۔آپریشن نصف شب شروع ہوا اور کامیابی کیساتھ اختتام پذیر ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے فورسز کا ساتھ دیا۔ تاہم کریک ڈائون کے دوران کسی بھی مکان کی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی یا لوگوں کی مارپیٹ پیٹ کی گئی۔ڈی آئی جی جنوبی کشمیر ایس پی پانی نے کہا کہ کوئی زخمی نہیں ہوا۔