سرینگر//حریت کانفرنس (گ)نے پنجاب پولیس کی طرف سے 3کشمیری طالب علموں کو ہراساں کرنے اور پھر انہیں کرائے کے کمرے سے بے دخل کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ریاست زیرِ تعلیم کشمیری طلباء کو تنگ طلب کرنے کا سلسلہ برابر جاری ہے اور اس سلسلے میں حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی یقین دہانیاں محض ڈھکوسلہ ثابت ہوئی ہیں ۔ حریت کے مطابق بھارت کا کوئی بھی کونا کشمیری طالب علموں کے لیے محفوظ نہیں رہا ہے۔ انہیں ہر جگہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کے تعلیمی کیرئیر کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے چند دن پہلے کشمیری طلباء کے حوالے سے ریاستی حکومتوں کے نام جو ایڈوائیزری جاری کی تھی اور جس میں انہیں تحفظ فراہم کرانے کی بات کہی گئی تھی، وہ محض باہری دنیا کو دھوکہ دینے کی ایک چال تھی اور اس کا مقصد ان زیادتیوں پر پردہ ڈالنا تھا، جو کشمیری طلاب کے ساتھ بھارت میں روا رکھی جارہی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ یہ ایڈوائزری دیانتداری اور اخلاص پر مبنی ہوتی تو پھر اس کے بعد اس سلسلے کو بند ہوجانا چاہیے تھا اور کشمیری بچوں کی طرف سے کوئی شکایت سامنے نہیں آجانی چاہئیے تھی اور نہ پنجاب کا واقعہ پیش آجانا چاہیے تھا۔ حریت ترجمان نے ریاستی انتظامیہ کی بھی اس بات کیلئے سخت نکتہ چینی کی کہ اس نے کشمیری طالب علموں کے ساتھ ہورہی ان جبروزیادتیوں کا کبھی بھی سنجیدہ نوٹس لیا اور نہ ان کو روکنے کے لیے اپنی طرف سے کوئی پیش بندی کی۔ حریت بیان میں کہا گیا کہ دلی میں جب سے جن سنگھی برسرِ اقتدار آگئے ہیں، بھارت میں زیرِ تعلیم کشمیری نوجوانوں کی مشکلات اور زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ اب انہیں پولیس کی ہراسانی کے ساتھ ساتھ جنونی فرقہ پرستوں کی طرف سے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بھارت کی کسی بھی ریاست میں ان کی زندگیاں محفوظ ہیں اور نہ ان کے عزت کے تحفظ کی کوئی گارنٹی ہے۔ حریت کانفرنس نے خبردار کیا کہ کشمیری طالب علموں کی ہراسانی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو یہاں لوگ اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اور ریاست میں اس کا ایک ردّعمل سامنے آسکتا ہے۔ بیرون ریاست مقیم کسی بھی کشمیری کو کوئی گزند پہنچی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔